Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

34 - 64
چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے  :
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  ۖ  نے فرمایا :اللہ تعالی چور پر لعنت کرے کہ وہ ایک اَنڈا چراتا ہے اَور اِس پر اُس کا ہاتھ کاٹ دیا جا تا ہے۔ اِس حدیث میں اشکال ہو تا ہے کہ ایک اَنڈا چرانے یا رسی چرانے سے ہاتھ کہاں کاٹا جاتا ہے۔ ہاتھ کاٹنے کا نصاب تو اِس سے زیادہ (دس درہم )ہے۔
میرے اُستاد فرماتے تھے کہ حضور  ۖ کے اِرشاد کا مطلب یہ کہ اِس (معمولی)سے معصیت کی عادت ہو جاتی ہے اَور بڑی مصیبتوں کا دروازہ کھلتاہے۔جو چور بدمعاش ہوتے ہیںوہ پہلے پیسہ پیسہ کی چوری شروع کرتے ہیںپھرجب وہ کھپ گیا(یعنی اِس کی عادت ہوگئی)توآگے جرأت ہوئی پھر اَور آگے چلے یہاں تک کہ ایک روز اِس کی نوبت پہنچی تو ہاتھ کاٹ دیا گیا یعنی کسی زمانہ میں اَنڈا یا رسی چرائی تھی آج نوبت یہاں تک پہنچی کہ اِتنا مال چرایا جس پر ہاتھ کاٹنے کا حکم آیا،یہ مطلب ہے اِس حدیث کا۔(التبلیغ ۔اَحکام المال)
آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج  : 
آج کل لوگ اپنی اَولاد کی تربیت ایسی کرتے ہیں جیسا کہ قصائی گائے کی تربیت کیا کرتا ہے کہ اُس کو خوب کھلاتا پلاتا ہے حتی کے وہ خوب موٹی تازی ہو جاتی ہے لیکن اُس کا مقصد اَور اَنجام یہ ہوتا ہے کہ اُس کے  گلے پر چھری پھیری جاتی ہے ۔ 
اِسی طرح یہ لوگ اپنی اَولاد کو خود زیب وزینت اَور عیش میں پرورش کرتے ہیں اَور اَنجام اُس کا یہ ہوتا ہے کہ وہ جہنم کا لقمہ ہو تے ہیں اَور اُن کی بدولت مربی (تربیت کرنے والوں کی)بھی گردن ناپی جاتی ہے  کیونکہ اِس عیش پرستی کی بدولت اَولاد کو نہ نماز کی خبر ہوتی ہے اَور نہ روزہ کی ۔ کمبخت دن رات مارے مارے پھرتے ہیں نہ نمازکے نہ روزہ کے ۔
ماں باپ خوش ہیں کہ ہم نماز کے بہت پابند ہیںحالانکہ اُن کو یہ خبر نہیں کہ قیامت میں وہ اَولاد کی وجہ سے اُن کے ساتھ جہنم میں جائیں گے ۔حدیث شریف میں ہے  کُلَّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْل عَنْ رَعِیَّتِہ  تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اَور اُس سے اُس کے ماتحتو ں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ (طریق النجاة ص٧٠٠ ملحقہ دین ودُنیا)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter