ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا :اللہ تعالی چور پر لعنت کرے کہ وہ ایک اَنڈا چراتا ہے اَور اِس پر اُس کا ہاتھ کاٹ دیا جا تا ہے۔ اِس حدیث میں اشکال ہو تا ہے کہ ایک اَنڈا چرانے یا رسی چرانے سے ہاتھ کہاں کاٹا جاتا ہے۔ ہاتھ کاٹنے کا نصاب تو اِس سے زیادہ (دس درہم )ہے۔ میرے اُستاد فرماتے تھے کہ حضور ۖ کے اِرشاد کا مطلب یہ کہ اِس (معمولی)سے معصیت کی عادت ہو جاتی ہے اَور بڑی مصیبتوں کا دروازہ کھلتاہے۔جو چور بدمعاش ہوتے ہیںوہ پہلے پیسہ پیسہ کی چوری شروع کرتے ہیںپھرجب وہ کھپ گیا(یعنی اِس کی عادت ہوگئی)توآگے جرأت ہوئی پھر اَور آگے چلے یہاں تک کہ ایک روز اِس کی نوبت پہنچی تو ہاتھ کاٹ دیا گیا یعنی کسی زمانہ میں اَنڈا یا رسی چرائی تھی آج نوبت یہاں تک پہنچی کہ اِتنا مال چرایا جس پر ہاتھ کاٹنے کا حکم آیا،یہ مطلب ہے اِس حدیث کا۔(التبلیغ ۔اَحکام المال) آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : آج کل لوگ اپنی اَولاد کی تربیت ایسی کرتے ہیں جیسا کہ قصائی گائے کی تربیت کیا کرتا ہے کہ اُس کو خوب کھلاتا پلاتا ہے حتی کے وہ خوب موٹی تازی ہو جاتی ہے لیکن اُس کا مقصد اَور اَنجام یہ ہوتا ہے کہ اُس کے گلے پر چھری پھیری جاتی ہے ۔ اِسی طرح یہ لوگ اپنی اَولاد کو خود زیب وزینت اَور عیش میں پرورش کرتے ہیں اَور اَنجام اُس کا یہ ہوتا ہے کہ وہ جہنم کا لقمہ ہو تے ہیں اَور اُن کی بدولت مربی (تربیت کرنے والوں کی)بھی گردن ناپی جاتی ہے کیونکہ اِس عیش پرستی کی بدولت اَولاد کو نہ نماز کی خبر ہوتی ہے اَور نہ روزہ کی ۔ کمبخت دن رات مارے مارے پھرتے ہیں نہ نمازکے نہ روزہ کے ۔ ماں باپ خوش ہیں کہ ہم نماز کے بہت پابند ہیںحالانکہ اُن کو یہ خبر نہیں کہ قیامت میں وہ اَولاد کی وجہ سے اُن کے ساتھ جہنم میں جائیں گے ۔حدیث شریف میں ہے کُلَّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْئُوْل عَنْ رَعِیَّتِہ تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اَور اُس سے اُس کے ماتحتو ں کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ (طریق النجاة ص٧٠٠ ملحقہ دین ودُنیا)