ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011 |
اكستان |
|
نہیں قبول کیا اُن پر جبر بھی نہیں کیا گیا اَور جنہوں نے نہیں قبول کیا وہ آج تک وہاں ہیں یہ اِسکندریہ جو مصر کا علاقہ ہے اُس میں تھے پہلے سے عیسائی اَور اَب تک وہاں ہیں اُسی طرح، اَوراُن کی اَقلیت جو ہے مصر کے اُس علاقے میںوہ مؤثر اَقلیت ہے۔ تو اِسلام نے دین مذہب بدلنے پر جبر نہیں کیا ہاں یہ ہے کہ اُن کے لیے مزید کنیسے اَور گرجے بنائے جائیں اِس کی بھی اِجازت نہیں دی جو ہیں پہلے سے اُن کے گرجے وہ رہیں ٹھیک ہے۔ رسول اللہ ۖ نے یہ جو فوج کے اَور جنگ کے اَور عسکری قوانین ترتیب دِیے ہیں یہ معلوم نہیں اَب ہیں یا نہیں ہیں اَور ہمارے یہاں جو ہیں(غیر اِسلامی) عسکری قوانین یا مارشل لاء وہ غالبًا یہاں کا اَور ہے اَور اِنگلینڈ اَور دیگر آزاد ممالک کا اَور ہے کیونکہ یہاں اُن کو حکومت کرنی ہوتی تھی اَور فوجیں جو ہوتی تھیں وہ یہاں کی ہوتی تھیں اُس میں وہ خود اپنی ذاتی فوج یا دستہ کوئی ہوتا ہوگا شاید ہی ورنہ صرف اَفسران ہوتے تھے اَور تھوڑے سے ہوتے تھے انگریز۔ وہاں چونکہ اَنگریزوں کی خود اپنی فوج ہوتی ہے تووہاں کے جو قوانین ہیں ہوسکتا ہے وہ اِسلام کے قریب ہوں۔ اَلبتہ ایسے علاقے کہ جن کو اُنہوں نے غصب کر کے غلام بنا لیا وہاں کے لوگوں کے لیے اُن کے پاس بڑے ظالمانہ قوانین ہیں وہ تو بالکل تباہ کردیتے ہیں۔ بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : جیسے بلقیس نے بھی کہا تھا، اُس کو جب حضرت سلیمان علیہ السلام کا گرامی نامہ پہنچاہے تو اُس نے مشورہ کیا اَور لوگوں نے مشورہ دیا کہ نَحْنُ اُولُوْا قُوَّةٍ بڑے طاقتور لوگ ہیں ہم وَاُلُوْا بَأْسٍ شَدِیْدٍ نہایت ہیبت ناک ہے ہماری شخصیت جو ہے قومی اعتبار سے وَالْاَمْرُ اِلَیْکِ لیکن معاملہ تو آپ کے اُوپر ہے موقوف فَانْظُرِیْ مَاذَا تَأْمُرِیْنَ تو یہ دیکھو کہ کیا کہتی ہو اُس نے کہا کہ اِنَّ الْمُلُوْکَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْھَا بادشاہوں کا تو قاعدہ یہ ہے کہ جب وہ کہیں داخل ہوتے ہیں اَور فتح کرتے ہیں علاقے کو تو اُس کو تباہ کرڈالتے ہیں وَجَعَلُوْا اَعِزَّةَ اَھْلِھَا اَذِلَّةً وہ ہر ایک سے پوچھتے ہیں کہ کون بڑا ہے تم میں اُسے بُلاتے ہیں اُس کو ذلیل کرتے ہیں تو جب اُس کی ذلت دیکھتے ہیں تو دُوسرا سَراُٹھاتا ہی نہیں ہے تو گویا بالکل تَلپٹ ہوجاتا ہے قصہ سارا وَکَذٰلِکَ یَفْعَلُوْنَ اِسی طرح سے کرتے ہیں یعنی دُنیا بھر کا دستور اِسی طرح کا چل رہا ہے تو میں لڑائی اِس لیے ناپسند کرتی ہوں کہ اگر ہمارا علاقہ فتح ہوجائے تو پھر یہ خراب چیز بنے گی یہ مناظر سامنے آئیں گے اَور جو بڑے ہیں اُنہیں چھوٹا بننا پڑے گا ان ہی بڑوں کو بُلاکر ذلیل کیا جاتا ہے اُن ہی