Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

47 - 64
نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے  :
منزل پہ مجھ کو دیکھ کے حیراں تو سب ہوئے	لیکن کسی نے پاؤں کے چھالے نہیں دیکھے
وہ دارُالعلوم کے معاملات میں بھی اِسی لیے بہ عجلت کوئی فیصلہ نہیں کرتے تھے کیونکہ عجلت پسندی، جذباتیت، سریع الانفعالی سے وہ نآشنائے محض تھے۔ بہت خوشی اَور بہت غم کی وجہ سے بہت زیادہ مثبت اَور منفی طور پر متاثّر ہوجانا اَوراِس مثبت اَور منفی تاثّر کے نتیجے میں کوئی کام کرگزرنا اُن کے بس کی بات نہ تھی۔ وہ رائے، فکر اَور سوچ کو بھی اُسی طرح پکاتے تھے جس طرح دیر میں اَور بمشکل گلنے والی چیز کو تادیر اَور کئی زاویوں سے پکایا جاتا ہے۔ اِس کی وجہ سے بعض دفعہ وہ اُن باتوں کے لیے بھی بعجلت فیصلہ نہیں لے پاتے تھے جن  کے حوالے سے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ یہ معمولی چیزیں ہیں اَور اِنھیں تو مہتمم صاحب کو ضرور ہی کرلینا چاہیے۔ لوگوں کے نزدیک اُن باتوں میں دیرکرنے سے نقصان کا پہلو مُتَصَوَّر رہتا تھا لیکن حضرت کے نزدیک خسارے کا کوئی پہلو نہیں ہوتا تھا کیونکہ اُن کا اِیمان تھا کہ جو کام بھی بہت سوچ سمجھ کے کیا جائے اُس میں کسی نقصان کا کوئی اِحتمال نہیں ہوتا، سارا نقصان اُن کاموں میں ہوتا ہے جو بعجلت اَور بے سوچے کرلیا جاتا ہے۔
 راقم کا خیال ہے کہ مہتمم صاحب کی درازیِ عمر میں جہاں اُن کی نیکی خدا کی حکمت اَور دارُالعلوم کے لیے اُن سے تادیر کام لینے کی سعادت سے اُنھیں بہرہ ور کیے رہنے کی اُس کی مشیت کا دخل تھا، وہیں اُن کی یہ خوبی بھی ظاہری سبب کے درجے میں کارفرما رہی کہ وہ بڑے نازک سے نازک وقت میں بعجلت اَور بار بار متاثر ہونے کے مریض نہیں تھے۔ جہاں وہ بڑے دماغ کے اِنسان تھے وہیں وہ بڑے مضبوط اَعصاب کے آدمی بھی تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ اَگر وہ شروع سے ہی علم وتدریس کو اپنا مشغلہ بناتے تو شاید وہ بڑے دانشور وبصیرت مند و بصیرت اَفروز مدرس ہوتے اَور اُن کے علم وفکر کے نتائج بہت کار آمد اَور اُن سے اِستفادہ  کرنے والے طلباء گہری سوچ، سنجیدہ رائے اَور دانش مندانہ غور وفکر کے حامل ہوتے اَور خود اُن کی خاموشی گویائی میں تبدیل ہوکر علم وفکر کے موتی رولنے میں مددگار ہوتی اَور اُمت اَورمِلّت کے لیے بڑے فائدے کا ضامن ہوتی۔
حضرت رحمة اللہ علیہ بہت مہمان نواز تھے۔ مہمان نوازوں کا تناسب اِنسانی معاشرے میں بہت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter