Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

11 - 64
سے معاہدہ کیا جاتا ہے اُن ہی کو پابند کیا جاتا ہے کہ تمہیں نگرانی کرنی پڑے گی تمہیں یوں کرنا پڑے گا تمہیں یوں کرنا پڑے گا تو وہ تو بڑے بڑے جو ہیں بالکل ذلیل بن جاتے ہیں یا کسی بڑے آدمی نے تسلیم نہ کیا تو اُسے سزا دیتے ہیں ذلیل کرتے ہیں نہیں تو ماردیتے ہیں تو بادشاہوں کا تو یہ طریقہ تھا۔ 
اِسلام نے تو یہ طریقہ نہیں رکھا بالکل ،اِسلام نے تو یہ کہا ہے کہ صلح کرلو شرائط پر، نہیں صلح کرتے تو پھر لڑائی ہوتی ہے۔ صلح کرلی اَور کچھ دِنوں بعد پھربغاوت ہوگئی بد عہدی ہوگئی پھر بھی لڑائی ہوتی ہے۔ اچھا کہیں  کہیں ضرورت پڑجاتی ہے کہ درختوں کو کاٹا جائے تباہ کیا جائے تو اُس کی اِجازت ہے یعنی ہمارا جو(اِسلامی) مارشل لاء ہے اُس میں اِس کی اِجازت ضرورتًا دی گئی ہے کیونکہ بہت دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ دُشمن گھنے درختوں میں چھپ کر بیٹھے رہتے ہیں اَگر اُنہیں نہ کاٹا جائے تو پھر نقصان ہوتا رہے گا اِنسانوں کا اَور سپاہی ہمارے جو ہیں مجاہدین اُن کو نقصان پہنچتا رہے گا اِس لیے اِس کی اِجازت دی گئی ہے۔
حضرت اَبوبکر  کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ  :
اَبوبکر رضی اللہ عنہ کا جو یہ فرمانا تھا کہ وہاں جائو تو کوئی درخت نہ کاٹنا پھل دار وغیرہ وہ اِس بناء پر محمول کرتے ہیں کہ اُنہیں پتہ تھا کہ یہ علاقہ فتح ہونا ہی ہے تو اِس لیے کیا ضرورت ہے درختوں کو کاٹنے کی۔ 
یہ اِس لیے کہتا ہوں کہ اُسی جگہ جہاں میں نے سیر کبیر کا حوالہ   ١   دیا اُس میں یہ بھی ہے کہ جب وہ روانہ ہونے لگے رُخصت ہونے لگے تو حضرت اَبوبکر رضی اللہ عنہ نے اُن کو ایک دُعا دی وہ دُعا شکلاً بددُعا ہے وہ دُعا یہ دی کہ اَللہ تعالیٰ اِن کو طاعون میں مبتلا کرنا ۔اَب کوئی بھی اپنی فوج کو روانہ کررہا ہو اَور اُس کو یہ دُعا دے رہا ہو اَور فوج والوں میں کسی نے سُنی ہوگی تو بُرا نہ مانے ہوں اِس کا مطلب یہ ہے کہ اُنہیں پتہ تھا کسی علامت  کا کہ جو لشکر اِس طرح جائے گا وہ اِس طرح کامیاب ہوگا اَور اُس کی علامت یہ ہے کہ اُن میں کچھ مدت بعد   طاعون کی وباء پھیلے گی اَور اُس میں سے وہ طاعون میں کام آئیں گے یہ اُنہوں نے دُعا دی اُن کو، شکلاً یہ بد دُعا ہے مطلب اِس کا یہ ہے کہ یہ وہی لشکر ہو جس کے بارے میں فضیلتیں آئی ہیں اَور یہ کہ یہ کامیاب ہوگا اَور  وہاں جو وباء ہوگی اُس میں بھی اِس کے آدمی کام آئیں گے اَور شہید ہوں گے حضرت بلال رضی اللہ عنہ بھی اُنہی میں ہیں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بھی اُنہی میں ہیں۔ 
   ١   السیر الکبیر باب وصایا الامراء   ج١  ص ٣٨  تا  ٤٧
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter