Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2011

اكستان

38 - 64
فضل وکمال  : 
آنحضرت  ۖ کی وفات کے وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمرآٹھ سال سے زیادہ نہ تھی، ظاہر ہے کہ اِتنی سی عمر میں براہِ راست فیضانِ نبوی سے زیادہ بہرہ یاب ہونے کا کیا موقع مل سکتا ہے تاہم آپ جس خانواوۂ کے چشم وچراغ تھے اَور جس باپ کے آغوش میں تربیت پائی تھی وہ علومِ مذہبی کا سر چشمہ اَور علم وعمل کا مجمع البحرین تھا۔ اِس لیے قدرةًاِس آفتاب علم کے پر توسے حسن رضی اللہ عنہ بھی مستنیرہوئے چنانچہ آنحضرت  ۖ  کی وفات کے بعدمدینہ میں جو جماعت علم واِفتا ء کے منصب پر فائز تھی اُس میں ایک آپ کی ذاتِ گرامی بھی تھی اَلبتہ آپ کے فتاویٰ کی تعد بہت کم ہے ۔(اعلام الموقعین ج ١ ص ١٢) 
حدیث  : 
آپ کی مرویات کی تعداد کل تیرہ ہے اَور اُن میں سے بھی زیادہ تر حضرت علی رضی اللہ عنہ اَور ہند سے مروی ہیں۔(تہذیب الکمال ص ٧٨) آپ کے زُمرہ رواة میں حضرت عائشہ صدیقہ، حسن بن حسن، عبداللہ ، اَبوجعفر، خبیر بن نفیر ، عکرمہ ، محمد بن سیرین اَورسفیان بن لیل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ (تہذیب التہذیب  ج ٢  ص ٢٩٥)
خطابت  : 
مذہبی علوم کے علاوہ آپ کو اُس زمانہ کے مروجہ فنون میں بھی ورک تھا۔ خطابت اَور شاعری اُس زمانہ کے بڑے کمالات تھے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ عرب کے اَ خطب الخطباء کے فر زند تھے۔ اِس لیے خطابت آپ کو ورثہ میں ملی تھی اَور آپ میں بچپن ہی سے خطابت کا مادّہ تھا۔ اُس زمانہ میں ایک مرتبہ حضرت  علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا کہ تم خطبہ دو میں اِس کو سنوں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا آپ کے سامنے خطبہ دیتے ہوئے حجاب معلوم ہوتا ہے۔ یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ آڑمیں چلے گئے اَور حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کرنہایت فصیح وبلیغ خطبہ دیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سن کر فرمایا کیوں نہ ہوبیٹے میں باپ کا اَثر ہوتا ہی ہے۔(البدایہ والنہایہ  ج ٨  ص ٣٧) خطابت کا یہ کمال عمر کے ساتھ ساتھ اَور ترقی کرتا گیا اَ و ر آپ کے خطبات فصاحت وبلاغت کے ساتھ اَخلاق وحکمت اَور پند ومو عظت کا دفترہیں ۔حضرت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اِسلامی جنگی مہم کے بعد مشکلات جنم نہیں لیتیں : 9 3
5 مفتوحہ علاقوں کی عورتوں کے ساتھ سلوک : 9 3
6 مفتوحہ علاقوں کے لوگ بخوشی اِسلام قبول کرتے رہے کسی پر جبر نہیں کیا گیا : 9 3
7 بادشاہوں کا ظالمانہ روّیہ : 10 3
8 حضرت اَبوبکر کی ہدایات ،ایک خاص دُعا اَور اُس کی وجہ : 11 3
9 خلافت علی منہاج النبوة اَور عام خلافت میں فرق : 12 3
10 دارُالخلافہ کی مدینہ منورہ سے کوفہ منتقلی : 12 3
11 بعد والوں کے لیے حضرت معاویہ کا طرز ممکن العمل ہے : 13 3
12 مسئلہ رجم 15 1
13 اِمام شافعی فرماتے ہیں : 16 12
14 قسط : ١٠ اَنفَاسِ قدسیہ 28 1
16 رُفقائِ سفر کے ساتھ : 28 14
17 قسط : ٢٧ تربیت ِ اَولاد 32 1
18 ( حقوق کا بیان ) 32 17
19 اَولاد کے حقوق میں کوتاہی اَور اُس کا نتیجہ : 32 17
20 اَولاد خبیث اَور بدمعاش کیسے ہوجاتی ہے : 33 17
21 بچوں کے اَخلاق اَورعادتیں کیسے خراب ہوجاتی ہیں : 33 17
22 چوری کی عادت رفتہ رفتہ ہوتی ہے : 34 17
23 آج کل کی تعلیم وتربیت کے برے نتائج : 34 17
24 بدحالی کا تدارک اَور اِصلاح کا طریقہ : 35 17
25 قسط : ٤ حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 36 1
26 حُلیہ مبارک : 36 25
27 اَزدواج کی کثرت : 36 25
28 بیویوں سے برتاؤ : 36 25
29 اَولاد : 37 25
30 ذریعہ معاش : 37 25
31 فضل وکمال : 38 25
32 حدیث : 38 25
33 خطابت : 38 25
34 شاعری : 40 25
35 حکیمانہ اَقوال : 40 25
36 اَخلاق وعادات : 41 25
37 اِستغنا ء وبے نیازی : 41 25
38 وفیات 42 1
39 قسط : ٣ ، آخری 43 1
40 دارُالعلوم کے مردِ دَانا و دَرویش کی رِحلت 43 39
41 نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہوتا ہے : 47 39
42 مولانا کی کارگاہِ سیاست 55 1
43 اَذان کی عظمت و شان مَد کی دَرازی سے ہے 59 1
44 دینی مسائل ( وقف کا بیان ) 62 1
45 وقف کیسے لازم اَور مکمل ہوتا ہے : 62 44
46 وقف کا حکم : 62 44
47 متولی وقف کی معزولی : 62 44
48 اَراضی وقف کو اجارہ طویلہ پر دینا : 63 44
Flag Counter