ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
سے بھی پہلے (یعنی بہت مختصر مدت میں) زمین پر پہنچ جائے لیکن اگر وہ گولہ زنجیر کے ایک سرے سے چھوڑا جائے تو چالیس سال تک مسلسل دن و رات لڑھکنے کے باوجود اِس زنجیر کی جڑ (یعنی اُس کے دُوسرے سرے تک) یا یہ فرمایا کہ اُس کی تہ تک نہ پہنچے۔'' ف : مطلب یہ ہے کہ جس زنجیر میں کافر دوزخی کو جکڑا جائے گا اگر اُس کی لمبائی کا اَندازہ لگانا چاہو تو اِس سے لگائو کہ اگر ایک سیسے کا گولہ آسمان سے چھوڑا جائے تو باوجودیکہ آسمان و زمین کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت کے برابر فاصلہ ہے وہ گولہ بہت تھوڑی سی دیر میں زمین پر پہنچ جائے گا کیونکہ گول اَور بھاری چیز اُوپر سے نیچے کی طرف بہت جلد آتی ہے لیکن اگر وہی گولہ اُس زنجیر کے ایک سرے سے لڑھکایا جائے اَور آسمان سے زمین پر آنے والی اِسی تیز رفتاری کے ساتھ چالیس سال تک مسلسل دن و رات لڑھکتا رہے تب بھی اُس زنجیر کے دُوسرے سرے تک نہیں پہنچ پائے گا۔ جہنم کے سانپ اَور بچھو کے ایک دفعہ ڈسنے کی تکلیف چالیس سال تک محسوس ہوتی رہے گی : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّ فِی النَّارِ حَیَّاتٍ کَاَمْثَالِ الْبُخْتِ تَلْسَعُ اِحْدٰھُنَّ اللَّسْعَةَ فَیَجِدُ حَمْوَتَھَا اَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا وَاِنَّ فِی النَّارِ عَقَارِبَ کَاَمْثَالِ الْبِغَالِ الْمُؤْکَفَةِ تَلْسَعُ اِحْدٰھُنَّ اللَّسْعَةَ فَیَجِدُ حَمْوَتَھَا اَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا۔ (مسند احمد بحوالہ مشکٰوة ص ٥٠٤) ''حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : دوزخ میں بُختی اُونٹ کے برابر (بہت بڑے بڑے) سانپ ہیں اُن میں سے جو سانپ ایک دفعہ بھی کسی کو ڈسے گا تو وہ اُس کے زہر کی ٹیس اَور لہر چالیس سال تک پاتا رہے گا، اِسی طرح دوزخ میں جو بچھو ہیں وہ پالان بندھے خچروں کی مانند ہیں اُن میں سے جو بچھو ایک دفعہ بھی کسی کو ڈنگ مارلے گا تو وہ اُس کی لہر اَور دَرد کی شدت چالیس سال تک پاتا رہے گا۔ '' حضرت موسٰی علیہ السلام کی بد دُعاء کی قبولیت کے آثار چالیس سال بعد ظاہر ہوئے : قرآنِ کریم کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام نے جب فرعونیوں کے ظلم و ستم