Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011

اكستان

57 - 64
سے یہ بات روزِروشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ صفر کے مہینے کی آخری بدھ رسول اللہ  ۖ کے مرضِ وفات کے آغاز کا دِن تھا نہ کہ صحت یابی کا تو آپ  ۖ  کے مرضِ وفات پر خوشی کیسی؟
درحقیقت بات یہ ہے کہ آخری چہار شنبہ یہودیوں اَورایرانی مجوسیوں کی رسم ہے جو اِیران سے  منتقل ہو کر ہندوستان میں آئی ہے اَور یہاں کے بے دین بادشاہوں نے اِسے پروان چڑھایا (ملاحظہ ہو  ''دائرہ معارف اِسلامیہ'' پنجاب یونیورسٹی  ج ١  ص١٨)
یہود کو آنحضرت  ۖ کے شدتِ مرض سے خوشی ہونا بالکل ظاہر اَور اُن کی عداوت اَور شقاوت   کا تقاضہ ہے۔(فتاویٰ محمودیہ  ج ١٥  ص ٤١٢ ) 
لہٰذا یہ یہودوہنود کی خوشی کادن توہوسکتاہے مسلمانوں کانہیں مسلمانوں کا اِسے بطورِ خوشی منانا سخت بے غیرتی اَور بے اَدبی ہے۔ مسلمانوں کا اِس دن مٹھائی تقسیم کرنا اگرچہ آنحضرت  ۖ  کے شدت ِمرض کی خوشی میں یا یہود کی موافقت کرنے کی نیت سے نہ ہو لیکن بہر حال یہ طریقہ غلط ہے ،اِس سے بچنا لازم ہے۔  بغیر نیت کے بھی یہود کی موافقت کا طریقہ اِختیار نہیںکرنا چاہیے۔
مسلمانوں کوسوچنا چاہیے کہ وہ اِس یہودیانہ ومجوسیانہ اَورہندوانہ رسم کو اپنا کر کہیں حضوراَکرم    ۖ  کے مرضِ وفات کا جشن منانے میں یہود وہنود کی صورتاً موافقت تو نہیں کررہے؟
(  چار بیماریوں سے حفاظت  ) 
حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ ایک بڑے میاں جنہیں قبیصہ کہا جاتا تھا وہ حضور علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگے کہ مجھے کوئی ایسی دُعا بتلا دیں جو مجھے دُنیا وآخرت میں نفع دے، آپ  ۖنے فرمایا دُنیا کے نفع کے لیے تو یہ ہے کہ جب تم صبح کی نماز پڑھ چکو تو تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لیا کرو  سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةََ اِلَّا بِاﷲِ  اِسکی برکت سے اﷲ تعالیٰ تمہیں چار بیماریوں سے بچائیں گے : (١) جذام (٢) پاگل پن (٣) اَندھا پن (٤) فالج۔
 ( عمل الیوم واللیلة لابن سنی  ص ١٧٧ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 اہلِ مشرق میں فتنہ اَور دِلوں کی سختی : 7 3
5 اہلِ حجاز کی تعریف : 7 3
6 آواز گھٹتی بڑھتی ہے : 7 3
7 جمعہ شہروں میں ، حنفی مسلک اَور اُس کی وجہ : 8 3
8 ''نجد ''کا جغرافیہ : 9 3
9 بَحْرَیْن : 10 3
10 شدت اَور نجدی : 10 3
11 بصرہ : 10 3
12 مسئلہ رجم 11 1
13 ''حد'' کی تعریف : 21 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 23 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 23 14
16 اُسوۂ حَسَنہ یا اَخلاقِ ظاہرہ : 23 14
17 غرباء و مساکین کے ساتھ : 24 14
18 خدام کے ساتھ : 26 14
19 قسط : ٢٤ تربیت ِ اَولاد 29 1
20 صدر مملکت کی خدمت میں کھلا خط! 33 1
21 موت العَالِم موت العَالَم 38 1
22 رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حِکمت 39 1
23 قسط : ا حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 44 1
24 نام و نسب : 44 23
25 پیدائش : 44 23
26 عہد ِنبوی ۖ : 45 23
27 عہد ِصدیقی : 45 23
28 عہد ِفاروقی : 45 23
29 عہد ِعثمانی : 46 23
30 بیعت ِخلافت کے وقت حضرت علی کو مشورہ : 46 23
31 وفیات 47 1
32 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 48 1
33 غیر مسلموں کے ساتھ معاملات : 48 32
34 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 50 1
35 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 50 34
36 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 50 34
37 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 51 34
38 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 54 34
39 گلد ستہ اَحادیث 58 1
40 دوزخ کی دیواروں کی موٹائی چالیس برس کی مسافت کے برابر ہوگی : 58 39
41 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور کا ایک واقعہ : 60 39
42 بقیہ : رحمة للعالمین ۖکے لیے تعددِ اَزواج کی حکمت 61 22
43 دینی مسائل ( نذر اَور منت کا بیان ) 62 1
44 نذر کے صحیح ہونے کی شرائط : 62 43
45 نذر کے بارے میں ایک اَور ضابطہ : 63 43
Flag Counter