ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
مجذوم (کوڑھی ) شخص سے اِس طرح بچو اَور پرہیز کرو جس طرح شیر سے بچتے ہو۔'' فائدہ : مجذوم(یعنی کوڑھی )شخص سے بچنے کی تفصیل آگے آرہی ہے۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوٰی وَلَا ھَامَةَ وَلَا نَوْئَ وَلَا صَفَرَ ۔ (صحیح مسلم ، ابوداود) ''حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے فرمایا مرض کا (خود بخود بغیر حکمِ الٰہی کے) دُوسرے کو لگ جانا ، اُلّو، ستارہ اَور صفر (کی نحوست وغیرہ ) کی کوئی حقیقت نہیں (وہم پرستی کی باتیں ہیں )۔'' عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَاعَدْوٰی وَلَا غَوْلَ وَلَا صَفَرَ ۔ (مسلم ) '' حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ مرض کا (خود بخود) لگ جانا اَورغولِ بیابانی اَورصفر( کی نحوست) کی کوئی حقیقت نہیں۔'' قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ اَلْعِیَافَةُ وَالطِّیَرَةُ وَالطُّرُقُ مِنَ الْجِبْتِ۔ (ابوداود ، ابن ماجہ ، احمد) ''رسول اللہ ۖنے فرمایا کہ پرندوں کی بولی ،اُن کے اُڑنے (یااُن کے نام )سے فال لینا اَور کنکری پھینک کر (یا خط کھینچ کر)حال معلوم کرنا شیطانی کام (یا جادُو کی قسم ) ہے۔ '' قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ اَوْ تُطَیَّرَ لَہ اَوْتَکَھَّنَ اَوْتُکُھِّنَ لَہ اَوْ سَحَرَ اَوْسُحِرَلَہ وَمَنْ اَتٰی کَاھِنًا فَصَدَّقَہ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ ۔ (مسند بزار) '' رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو خود بُری فال (بدشگونی )لے یا جس کے لیے بُری فال لی جائے یا جو خود کہانت کرائے یا جس کے لیے کہانت کرائی جائے، یا جو خود جادُو کرے یا جس کے لیے جادُو کیا جائے ، اور جو شخص کسی کاہن کے پاس آیا اَور اُس کی باتوں کی تصدیق کی تواُس نے محمد ۖ پر نازل شدہ چیز (قرآن