ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
اِنصاف کا برتاؤ کرنے والوں سے محبت رکھتے ہیں۔صرف اُن لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے سے اللہ تعالیٰ تم کو منع کرتا ہے جو تم سے دین کے بارے میں لڑتے ہوں اَور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ہو اَور تمہارے نکالنے میں مدد کی ہو ،اَور جو شخص ایسوں سے دوستی کرے گا سو وہ لوگ گناہ گار ہوں گے۔'' قرآنِ کریم کی جن آیتوں میں کفار کوقتل کرنے کے اَحکامات دیے گئے ہیں اُن کا تعلق اِن ہی کفار سے ہے جو اِسلام اَور مسلمانوں سے بر سر پیکار ہیں، یہ مطلب ہرگز نہیںکہ جو کافر جہاں ملے تہِ تیغ کر دیا جائے چنانچہ جو غیر مسلم اِسلامی حکومت کی بالا دستی قبول کر لیں اُن کے جان و مال کے تحفظ کی ذمّہ داری اِسلامی حکومت پر اِسی طرح لازم ہوتی ہے جیسے ایک مسلمان کے تحفظ کی ذمّہ داری ہوتی ہے ،اور جس طرح اِسلامی حکومت میں کسی مسلمان کو اَذّیت دینا اَور جانی ومالی نقصان پہچانا منع ہے بالکل اِسی طرح اِسلامی مملکت میںرہنے والے غیر مسلم کی حق تلفی بھی قطعاً منع ہے۔ کسی غیرمسلم شہری کو ستانے پر آنحضرت ۖنے سخت ترین وَعید اِرشاد فرمائی ہے۔ آپ ۖ کااعلان ہے : مَنْ قَتَلَ مُعَاہِدًا لَمْ یُرِحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَاِنَّ رِیْحَہَا تُوْجَدُ مِنْ مَسِیْرَةِ اَرْبَعِیْنَ خَرِیْفًا . (رواہ البخاری بحوالہ مشکوٰة ٢٩٩) ''جو شخص کسی ذمی (اِسلامی حکومت میںاَمن لے کر رہنے والے غیر مسلم شہری )کو قتل کردے تو وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ پائے گا اگر چہ جنت کی خوشبو ٤٠ سال کی مسافت سے آنے لگتی ہے۔ '' اِس لیے غیرمسلموں کی مطلق دُشمنی کے متعلق مغربی ذرائع اَبلاغ کا شور شرابہ محض جھوٹ اَور شرارت پر مبنی ہے۔ اِسلام خود بھی اَمن چاہتاہے اَور سارے عالم کوبھی گہوارئہ اَمن بنانے کی کوشش کرتاہے۔ (جاری ہے)