ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
دیکھ بھال لیا کرو۔ ٭ لڑکیوں سے کہو کہ جو کام کھانے پکانے، سینے پرونے، کپڑے رنگنے، کوئی چیز بننے کا گھر میں ہوا کرے اُس کو غور سے دیکھا کرو کہ کیسے ہو ریا ہے۔ ٭ جب بچے سے کوئی بات خوبی کی ظاہر ہو اُس پر خوب شاباشی دو پیار کرو بلکہ اُس کو کچھ اِنعام دو تاکہ اُس کا دِل بڑھے۔ اَور جب اُس کی بری بات دیکھو تو تنہائی میں اُس کو سمجھائو کہ دیکھو بری بات ہے دیکھنے والے دِل میں کیا کہتے ہوں گے اَور جس جس کو معلوم ہو گا وہ کیا کہے گا۔ خبر دار پھر آئندہ مت کرنا اچھے لڑکے ایسا نہیں کیا کرتے اَور اگر وہی کام پھر کرے تو مناسب سزا دو۔ ٭ ماں کو چاہیے کہ بچہ کو باپ سے ڈراتی رہے۔ ٭ بچہ کو کوئی کام چھپا کر مت کرنے دو۔ کھیل ہو یا کھانا یا اَور کوئی کام ہو ،جو کام چھپا کر کرے گا سمجھ جائو کہ وہ اُس کو برا سمجھتا ہے سو اگر وہ برا ہے تو اُس کو چھڑائو اَور اگر اچھا ہے جیسے کھانا پینا تو اُس سے کہو کہ سب کے سامنے کھائے پیئے۔ ٭ کوئی کام محنت کا اُس کے ذمّہ مقرر کرو جس سے صحت اَور ہمت رہے سُستی نہ آنے پائے مثلاً لڑکوں کے لیے ڈنڈ کرنا، ہلکی ورزش کرنا، ایک آدھ میل چلنا (یا دَوڑنا) اَور لڑکیوں کے لیے چکی یا چرخہ چلانا ضروری ہے۔ ٭ چلنے میں تاکید کرو کہ بہت جلدی نہ چلے، نگاہ اُوپر اُٹھا کر نہ چلے۔ ٭ اُس کو عاجزی اِنکساری اِختیار کرنے کی عادت ڈالو۔ زبان سے چال سے برتائو سے شیخی نہ بھگارنے پائے، یہاں تک کہ اپنے ہم عمر بچوں میں بیٹھ کر اپنے کپڑے یا مکان یا خاندان یا کتاب و قلم دوات تختی تک کی تعریف نہ کرنے پائے۔ ٭ کبھی کبھی اُس کو دو چار پیسہ دے دیا کرو تا کہ اپنی مرضی کے موافق خرچ کیا کرے مگر اُس کو یہ عادت ڈالو کہ کوئی چیز تم سے چھپا کر نہ خریدے۔ ٭ اُس کو کھانے کا طریقہ اَور محفل میں اُٹھنے بیٹھنے کا طریقہ سِکھلائو۔ اُمید ہے کہ اہل و عیال کو تعلیم وتربیت کے متعلق یہ مضمون کافی ہو جائے گا۔(جاری ہے)