ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
بری بات ہے اِس سے بچہ کا دِل بے حد کمزور ہو جاتا ہے۔ ٭ اُس کو صاف ستھرا رکھو کیونکہ اِس سے تندرستی رہتی ہے۔ ٭ اُس کا بہت زیادہ سنگار نہ کرو۔ ٭ اگر لڑکا ہو تو اُس کے سر پر بال مت بڑھائو۔ ٭ اگر لڑکی ہے تو اُس کو جب تک پردہ میں بیٹھنے کے لائق نہ ہو جائے زیور نہ پہنائو۔ اِس سے ایک تو اِن کی جان کا خطر ہ ہے دُوسرے بچپن ہی سے زیور کا شوق دِل میں پیدا ہونا اچھا نہیں۔ ٭ بچوں کے ہاتھ سے غریبوں کو کھانا کپڑا اَور ایسی چیزیں دِلوایا کرو۔ اِسی طرح کھانے کی چیزیں اُن کے بھائی بہنوں کو یا اَور بچوں کو تقسیم کرایا کرو تاکہ اِن کو سخاوت کی عادت ہو مگر یہ یاد رکھو کہ تم اپنی چیزیں اُن کے ہاتھ سے دِلوایا کرو خود جو چیز اُن ہی کی ہو (یعنی جس کے وہ مالک ہوں) اُسکا دِلوانا کسی کو درست نہیں۔ ٭ زیادہ کھانے والوں کی برائی اُس کے سامنے کیا کرو مگر کسی کا نام لے کر نہیں بلکہ اِس طرح کہ جو کوئی بہت زیادہ کھاتا ہے لوگ اُس کو حبشی کہتے ہیں اُس کو بیل سمجھتے ہیں۔ ٭ اگر لڑکا ہو تو سفید کپڑے کی رغبت اُس کے دِل میں پیدا کرو اَور رنگین اَور تکلف کے لباس سے اُس کو نفرت دِلائو کہ ایسے کپڑے لڑکیاں پہنتی ہیں تم ماشاء اللہ مرد ہو، ہمیشہ اُس کے سامنے ایسی باتیں کیا کرو۔ ٭ اگر لڑکی ہو تو جب بھی زیادہ مانگ چوٹی اَور بہت تکلف کے کپڑوں کی عادت اُس کو مت ڈالو۔ ٭ اُس کی سب ضدیں پوری مت کرو کیونکہ اِس سے مزاج بگڑ جاتا ہے۔ ٭ چِلّا کر بولنے سے روکو خاص کر اگر لڑکی ہو تو چِلّانے پر خوب ڈانٹو ورنہ بڑی ہو کر وہی عادت ہوجائے گی۔ ٭ جن بچوں کی عادتیں خراب ہیں یا پڑھنے لکھنے سے بھاگتے ہیں یا تکلف کے کپڑے یا کھانے کے عادی ہیں اُن کے پاس بیٹھنے سے اَور اُن کے پاس کھیلنے سے اِن کو بچائو۔ ٭ اِن باتوں سے اُن کو نفرت دِلاتی رہو: غصہ، جھوٹ بولنا، کسی کو دیکھ کر جلنا یا حرص کرنا، چوری کرنا، چغلی کھانا، اپنی بات کو پخ کرنا (منوانا) ،خواہ مخواہ اُس کو بنانا، بے فائدہ باتیں کرنا، بے بات ہنسنا یا زیادہ ہنسنا ،دھو کہ دینا، بھلی بات کو نہ سوچنا۔ اَور جب اِن باتوں میں سے کوئی بات ہو جائے تو فوراً اُس پر تنبیہہ کرو۔