ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
جب یہ اِرشاد لوگوں نے سنا تو اُنہیں طمع کی حد تک اُن کے بارے میں رغبت ہوئی۔ دریافت کیا اَب اُن کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے ۔ اِرشاد فرمایا جو تم اپنی میتوں کے ساتھ کرتے ہو کفن نماز اَور دفن۔ حضرت بریدہ نے فرمایا کہ اُنہیں اُن کے ساتھی لے گئے اَور نماز پڑھی۔'' اِس سے معلوم ہو رہا ہے کہ حضرت ماعز اَسلمی رضی اللہ عنہ نے جناب رسول اللہ ۖ سے اپنے اُوپر حد جاری کرنے کی درخواست کی تھی اَور یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ اگر اپنی فرمائش اَور اِقرار سے کسی کو سزا ہو رہی ہو تو اُس کے اِنکار کرنے پر وہ سزا روک دی جائے گی کیونکہ سزا کا مدار صرف خود اُس کے ہی اِقرار و اعتراف پر ہے۔ مسند ابی حنیفہ میں یہ روایت پانچ طرح بیان کی گئی ہے۔ پھر فرمایا ہے کہ اَور بھی مختلف طریقوں سے یہ روایت موجود ہے ۔ اِمام اعظم رحمہ اللہ کثیر الحدیث تھے۔ اِن کے پاس حدیث شریف کا بہت بڑا ذخیرہ تھا۔ نصر بن حاجب فرماتے ہیں کہ میں ابو حنیفہ کے پاس ایک مکان میں گیا جو کتابوں سے بھرا ہوا تھا۔ میں نے دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ فرمایا کہ یہ سب حدیثیں ہیں۔ میں نے تھوڑی سی اِتنی حدیثیں بیان کی ہیں جن سے فائدہ اُٹھایا جائے۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے کچھ حدیثیں سنائیے تو اُنہوں نے یہ حدیث اِملاء فرمائی : عَنْ سَلَمَةَ عَنْ اَبِی الزَّعْرَائِ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِقْتَدَوْا بِالَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ اَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ ۔( تنسیق النظام شرح مسند ابی حنیفة الامام ص ١٨٠ للحافظ العلامة المحدث الفقیہ محمد حسن السنبلی م: ١٣٠٥ھ ) ''حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جناب رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اِرشاد فرمایا: اُن دو کی پیروی کرو جو میرے بعد آنے والے ہیں اَور وہ ابو بکر و عمر ہیں۔'' اِس لیے اِمام اعظم نے اِتنا فرما کر یہ حدیث اَور بھی مختلف طرق سے مروی ہے بقیہ اَحادیث کے حوالہ پر اِکتفاء فرمایا ہے۔ اِمام اعظم رحمة اللہ علیہ کے زمانہ سے لے کر ہمارے زمانہ تک یہ مسائل اِسی طرح کتابوں میں لکھے جاتے رہے ہیں اَور اِن پر عمل چلا آرہا ہے۔