ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2011 |
اكستان |
|
رہا ہے کہ محدث کی قوتِ حافظہ کتنی ہے۔ محدث اُسی کو مانا جاتا تھا کہ جس کی روایتوں کو بار بار آزمایا جا چکا ہو کہ اِس کی روایتوں میں ذرا بھی فرق نہیں آتا ورنہ اُس سے حدیث نہیں لی جاتی تھی۔ عمر کا لحاظ بھی رکھا جاتا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ عمر کے آخری حصہ میں اُس کا حافظہ متاثر ہو گیا ہو۔ جن محدثین کا حافظہ آخری عمر میں متاثر ہوا ہے اُن کے بارے میں یہ صراحت کر دی گئی ہے کہ فلاں محدث کا حافظہ اُس کی وفات سے اِتنے سال پہلے متغیر ہو گیا تھا لہٰذا جن شاگردوں نے اِس دور سے پہلے اُن سے روایات سنی ہیں وہ معتبر ہیں جنہوں نے اِس دور کے بعد سنی ہیں وہ معتبر نہیں ہیں۔ ہر آدمی کی وِلادت، وفات، علمی سفر، قوت ِحافظہ، اُس کی عادات کہ وہ حدیث کے بارے میں کتنی احتیاط کرتا تھا، سنتے ہی مان لیتا تھا یا اُس کی تحقیق بھی کرتا تھا، یہ سب معلومات تحریراً جمع کی گئی ہیں۔ خود با اعتماد ہونے کے لیے ثِقَہْ کا لفظ لکھا جاتا ہے اَور اگر اُس کی عادت تحقیق کی بھی تھی تو اُسے ثَبْت بھی لکھتے ہیں۔ اِس طرح علم حدیث کے تمام راویوں کے حالات اسماء الرجال کی کتابوں میں لکھے ہوئے موجود ہیں۔ تاریخ یحیٰی ابنِ معین ، کتاب الجرح و التعدیل، التاریخ الکبیر، تہذیب الکمال ، میزان الاعتدال ، لسان المیزان، تہذیب التہذیب، طبقات ابنِ سعد ، کتاب المجروحین،کتاب الضعفاء وغیرہ تو دستیاب ہیں اِن میں تقریبًا بیس ہزار لوگوں کے حالات ہیں۔ یہ کتابیں اسماء الرجال کی کتابیں کہلاتی ہیں۔ حدیث لینے کے بارے میں احتیاط کی حد اِنتہائی رہی ہے اَگر کسی شخص کے بارے میں یہ معلوم ہو جاتا تھا کہ یہ جذبات میں کبھی غلط بات کہہ جاتا ہے تو ایسے شخص سے بھی روایت نہیں لیتے تھے۔ اِمام بخاری اَور مسلم وغیرہ تک تین یا چار پانچ واسطوں سے حدیث پہنچی ہے۔ اِن میں ہر شخص اِن شرائط پر پورا اُترتا ہے جو اُوپر بیان کی گئیں اِن کی روایتوںمیں اَور اُن محدثین کی روایتوں میں جو کوفہ، بغداد، یمن، مدینہ منورہ ،شام اَور مصر میں گزرے باوجود ذرائع مواصلات نہ ہونے کے اِنتہائی یکسانیت ملتی ہے۔ بخارا ،سمر قند، نیشا پور اَور تُرمُذْ کے محدثین کی کتابیں لے لیجیے جو دُنیاء اِسلام کے مشرق میں تھے اَور اِمام طحاوی کی روایات لے لیجیے جو مصر میں دُنیاء اِسلام کے غربی حصہ میں گزرے ہیں اِن میں جملے اَور سطروں کی سطریں ملتی چلی جائیں گی۔ اَب آپ غور کریں کہ اگر اِن شرائط پر پورے اُترنے والے سمجھدار اَور لائق ترین چار پانچ آدمی لائن میں لگا کر اپنی ایک بات آخری آدمی تک آپ پہنچانا چاہیں تو وہ بات بعینہ پہنچے گی یا بدل جائے گی۔ آپ سی ایس پی اَور پی سی ایس کرنے والوں میں بہترین حافظہ والے چن لیں پھر اِس بات کا تجربہ کریں تو جو بات پہلے آدمی نے