Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010

اكستان

29 - 64
نہ عجمی کو عربی پر فضیلت ہے، اَور نہ کالے رنگ والا سرخ رنگ والے پر فوقیت رکھتا ہے اَور نہ سرخ رنگ والا کالے پر، سوائے تقویٰ اَور پرہیزگاری کے (یعنی فضیلت کا معیار اخلاقِ فاضلہ ہیں رنگت اَور نسل نہیں)۔
اِس کے بعد آپ  ۖنے صحابہ کرام سے پوچھا کہ کیا میں نے اللہ کا یہ پیغام تم تک پہنچا دیا؟ صحابہ  کرام نے اِس کی تصدیق فرمائی تو آپ  ۖنے پوچھا کہ آج کون سا دِن ہے ؟ صحابہ نے فرمایا کہ آج قربانی کا قابل احترام دن ہے۔ پھر آپ  ۖنے پوچھا کہ کونسا شہر ہے؟  تو صحابہ نے فرمایا کہ یہ باعزت شہر مکہ معظمہ ہے۔ تو آپ   ۖنے اِرشاد فرمایا کہ جس طرح یہ شہر، یہ مہینہ اَور یہ دن تمہاری نظر میں باعثِ عزت واحترام ہے اِسی طرح تمہارے مال، تمہارے خون اَور تمہاری عزتیں بھی آپس میں قابلِ احترام ہیں (جن کی حق تلفی کسی کے لیے روا نہیں ہے) پھر آپ  ۖنے فرمایا کہ جس نے یہ پیغام سُنا ہے وہ اِسے اُن لوگوں تک پہنچا دے جنھوں نے یہ پیغام نہیں سُنا۔ (رواہ احمد، مجمع الزوائد٣/٣٦٦) 
اِسلام کی اِس عظیم ہدایت کے بر عکس آج پوری دُنیا رنگ ونسل، علاقے اَور زبان کے اعتبار سے سینکڑوں خانوں میں بٹی ہوئی ہے طاقت ور قومیں کمزور نسلی جماعتوں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں،  ایک علاقہ والے دُوسرے علاقہ والوں کو، ایک زبان والے دُوسری زبان والوں کو، ایک رنگ والے دُوسرے رنگ والوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، مغربی اَقوام جو آج دِن رات اپنے کو اِنسانی حقوق اَور مساوات کا تنہا ٹھیکے دار قرار دینے سے نہیں تھکتیں، اِن کی تاریخ بدترین اِنسانیت سوز تعصبات اَور اِمتیازات سے پُر ہے۔ اِن کے دعوے جتنے خوبصورت ہیں، اِن کی باطنی حقیقت اُتنی ہی مکروہ اَور خوفناک ہے، یہ قومیں خون خون میں فرق کرتی ہیں، مغربی اَقوام کا کوئی فرد کہیں ظلم کا شکار ہو جائے تو دُنیا آسمان پر اُٹھالی جاتی ہے جبکہ دیگر اقوام کے ہزاروں اَفراد بھی اگر وحشیانہ طور پر تہ تیغ کر دیے جائیں تو اُن پر یہ مغربی اقوام نہ صرف خاموش تماشائی بنی رہتی ہیں بلکہ بہت سے واقعات میں مظلوم کے بجائے ظالم کے شانہ بہ شانہ کھڑی نظر آتی ہیں، اسرائیل، بوسنیا، کوسووا، اَلبانیا، چیچنیا اور دُنیا کے دیگر مقامات میں مظلوموں کے بہتے ہوئے لہو میں اِن سامراجی اَقوام نے اپنے ہاتھوں کو لت پت کر رکھا ہے اور پھر بھی یہ دعویٰ ہے کہ وہی اِنسانی مساوات کے علمبردار ہیں، اُن کا یہ  دعویٰ ''بر عکس نہند نام زنگی راکا فور'' کا مصداق ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 جمعہ دیہات میں نہیں پڑھا جا سکتا 6 3
5 اَنصار کے متعلق خاص ہدایت 7 3
6 اِن ہی کو بیعت ِعقبہ کا شرف بھی حاصل ہے 7 3
7 جھوٹی نبیہ اَور جھوٹے نبی نے بیاہ رَچا لیا : 8 3
8 اَسّی برس کی عمر میں جہاد : 8 3
9 صحابہ اَور شوقِ جہاد:سات دِن بعد تدفین ،لاش خراب نہ ہوئی : 8 3
10 وفیات 9 1
11 علمی مضامین 10 1
12 اَنفَاسِ قدسیہ 15 1
13 اِسلامی سیاست 19 12
14 فتح مکہ کا سیاسی پس منظر 20 12
15 تربیت ِ اَولاد 21 1
16 لڑکیوں کو علمِ دین سکھانے اَور آخرت کی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت 21 15
17 گھر والوں کو دینی کتابیں سنانے کا معمول 22 15
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 23 1
19 حضرت اُمِ حبیبہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا 23 18
20 ہجرت ِحبشہ 23 18
21 حرمِ نبوت میںآنا : 24 18
22 حبشہ سے مدینہ منورہ پہنچنا : 25 18
23 آنحضرت ۖ کا احترام 25 18
24 اتباعِ سنت : 26 18
25 فکر ِآخرت : 27 18
26 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 28 1
27 اِسلامی مساوات 28 26
28 ظلم کی ممانعت : 30 26
29 بقیہ : حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 31 12
30 وفات : 31 12
31 گلد ستہ اَحادیث 32 1
32 توبہ نامہ 37 1
33 اَشعار اِقبال اَور حقیقت ِحال : 37 32
34 تمہید : 37 32
35 سفر نامہ ........ چھ دِن مراکش میں 48 1
36 مراکش کا مختصر تعارف : 49 35
37 ''مرکیش'' : 52 35
38 دینی مسائل 54 1
39 نعت النبی آقائے دو جہاں حتمی مرتبت ۖ 55 1
40 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 56 1
41 تقریظ وتنقید 58 1
42 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter