ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
اُن کے اِس واقعہ کو سن کر میں زرد چمڑی والوں کی اَداکاری سے متأثر تو نہ ہوا بلکہ بہت ہی اَفسردہ ہوگیا کہ ہمارے بنائے ہوئے عدل و اِنصاف پر مبنی اِن سنہری اصولوں کو اِن عالمی قزاقوں نے اپنے ملکوں میں رائج کر کے اِن کے ثمرات سے بھر پور فائدہ حاصل کیا جبکہ باہر کی دُنیا بالخصوص مسلمانوں کے لیے ان کے قوانین اور روّیے صرف دَھونس جبر اَور تنگ نظری پر مبنی ہیں، اِس کے باوجود ہماری رعیت اَور اُس کے قائدین کی آنکھوں کو اِن عالمی قزاقوں کی طلسمی چھڑی کی چکا چوندنے خیرہ کر کے مادّی دُنیا کے تاریک گڑھے میں منہ کے بَل ایسے طور پر دھکیل رکھا ہے کہ اُن کو وہی سوجھتی ہے جو وہ سُجھا تے ہیں ....... اَور بس ۔ اگر ہماری قوم اَور اُس کے قائدین اپنے کو فرنگیوں کی ذہنی غلامی سے نکال کر آزاد دماغ سے کام لیتے ہوئے اِسلام کے اعلیٰ اخلاقی اُصولوں کو اپنا لیں تو وقت کے فرعون نہ صرف اُن کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائیں گے بلکہ دُنیا کی سیادت کے پھر یہی واحد حقدار ہوں گے جن سے اللہ بھی راضی ہوگا اَور اُس کی مخلوق بھی۔ جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) زیر تعمیرمسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے مجوزہ دَارالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں(٣) اَساتذہ اور عملہ کے لیے رہائش گاہیں(٤) کتب خانہ اور کتابیں (٥) زیر تعمیرپانی کی ٹنکی کی تکمیل ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اَجر ہے ۔