ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
پروفیسرمیاں محمد افضل صاحب بیادِحضرت مولانا سعید احمد جلال پوری شہید مار ڈالا ظالموں نے اِک سعید باپ بیٹا ہو گئے دونوں شہید تیری فرقت میں بہت غمگین ہوں اے جلالی نابغہ ، رجلِ رشید تیغِ بُرّاں کی طرح تیرا قلم کاٹتا تھا فتنہ ہائے نوپدید فتنہ ہائے دہر سے لڑتا رہا تادمِ آخر ، ہوا آخر شہید عظمتِ اسلاف کا تھا پاسباں تجھ سے تھے خائف ، سبھی فتنے جدید قادیانی ہوں کہ متنبّی دگر کی گرفت اُن کی سدا تو نے شدید تھا نبوت کا تحفظ تیرا مشن اپنے مؤقف پر رہا مثلِ حدید واہ! کیسا تھا مدیرِ ''بینات'' خوش تھی تجھ سے رُوحِ بنوری سعید! تیرے جانے سے چمن سُونا ہوا کاش دیتا رب تجھے مہلت مزید تیرے دُشمن خوش ہوئے کہ مر گیا پر کبھی مرتا نہیں مردِ شہید تیرے خوں سے پیدا ہوں گے جانثار قدرتِ حق سے کہاں ہے یہ بعید اہلِ حق باطل کا تختہ مشق ہیں کر دیے ہیں کتنے ہی عالِم شہید تھک گیا ہوں اے خدا سب دیکھ کر اہلِ باطل کو پکڑ ربِّ مجید کھینچ رسی ظالموں کی اے خدا اب نہ دے مہلت انہیں ، ہرگز مزید سب شہیدوں کی شہادت ہو قبول جنت الفردوس کی دے دے نوید حاکموں کو پھر ہدایت کر عطا پھر چلا دے سب کو بر راہِ سدید ساتھ کر دے افضل ناشاد کو اِن شہیدوں کے خداوندِ وحید