ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
اِقرار کیا گیا ہے اور آپ ۖ کے بعدکسی نبی کے امکان کا سختی سے اِنکار موجودہے دیکھو مناظرہ عجیبہ وغیرہ ۔ رسالہ تحذیر الناس میں عقلی اور نقلی دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ جناب رسول اللہ ۖ کا مرتبہ تمام انبیاء سے اُونچا اور آخری ہے ۔آپ ۖ سے اُوپر کسی نبی کا مرتبہ نہیں ہے اور آپ ۖ کا زمانہ سب سے آخر ہے آپ ۖ کے بعد کوئی نبی نہیں اور اِسی طرح آپ ۖ کا مکان اور وہ زمین جس میں آپ ۖ مبعوث ہوئے۔ احادیث صحیحہ قویہ دلالت کرتی ہیں کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام زندہ ہیں اور آخر زمانہ میںاُتریں گے اور جناب رسول اللہ ۖ کی شریعت کے متبع ہوکر قیام فرمائیں گے ۔ ٭ آیت اَلَمْ تَرَوْا کَیْفَ خَلَقَ اللّٰہُ میں گزارش یہ ہے کہ رؤیت کو آپ رؤیت بصری پر ہی کیوں منحصر فرماتے ہیں،رؤیت قرآنی محاورات اور محاوراتِ عرب میں دونوں قسم پر مستعمل ہوتا ہے ،رؤیت قلبی بمعنٰی علم اَور رؤیت عینی بمعنی بصر، ہر دو اِس کے معانی حقیقةً بطورِ اشتراک ہیں ، اَلَمْ تَرَاَنَّا اَرْسَلْنَا الشَّیَاطِیْنَ عَلَی الْکَافِرِیْنَ تَؤُزُّھُمْ اَزًّا وغیرہ آیات بکثرت وارد ہیں،کتاب التفسیر میں بخاری نے تصریح فرمائی ہے لہٰذا اگر آسمان سبعہ بذریعہ قوت بصریہ مدرک نہیں تو علمیہ تو مدرک ہیں ، اس لیے مخاطبت صحیح ہے ۔ ٭ کُلًّا نُمِدُّ ھٰؤُ لَآئِ وَھٰؤُ لَآئِ مِنْ عَطَآئِ رَبِّکَ اہل ِدُنیا اور اوراہلِ آخرت کے لیے بشارت ہے، ہاں اگر اخلاص و محبت بھی ساتھ ہے تو دُنیا و آخرت دونوں میں کامیابی ہوتی ہے وَمَنْ اَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعٰی لَھَا سَعْیَھَا وَھُوَمُؤْمِن فَاُولٰئِکَ کَانَ سَعْیُھُمْ مَشْکُوْرًا اِس کے لیے شاہد عدل ہیں ٭ قومیں نسل ، مذہب، وطن ،پیشوں وغیرہ سب سے بنتی ہیں اِس لیے اِن میںمنافات نہیں ہے کہ ایک جماعت کسی حیثیت سے دُوسری جماعت کی ہم قوم بھی ہو،قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام اور مسلمانوں کو کفارکا ہم قوم ایک دو جگہ نہیں بلکہ ستر اَسی جگہ قرار دیا گیا ہے ،اِس لیے مسلمانان ِہند بحیثیت وطنیت جو کہ یورپین لسان (زبان)میں مدار علیہ نیشن کا ہے ،دیگر اقوام ہندیہ کے ہم قوم ہیں ، مگر بحیثیت مذہب مغائر ہیں، بحیثیت نسل خود مسلمانوں میںبہت سی قومیں ہوں گی جن میں سے متعدد قومیںغیر مسلم قوموں سے بھی نسلی بنا پر متحد ہو جائیںگی جیسے راجپوت، جاٹ وغیرہ بہرحال مسلمان ہم قوم برادران وطن بھی ہیںاور غیر بھی۔