ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( تین طلاق دینے کا بیان ) مسئلہ : اگر کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو اَب وہ عورت اِس مرد کے لیے حرام ہوگئی ۔ اَب اگر دوبارہ سے اِسی مرد سے نکاح کر لے تو یہ نکاح نہیں ہوا اَور عورت کو اِس مرد کے پاس رہنا حرام ہے۔ مسئلہ : تین طلاقیں ایک دم سے دے دیں جیسے یوں کہہ دیا تجھ کو تین طلاق ،یا یوں کہا کہ تجھ کو طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہے یا اَلگ کر کے تین طلاقیں دیں جیسے ایک آج دی ایک کل ایک پرسوں یا ایک اِس مہینے ایک دُوسرے مہینے ایک تیسرے یعنی عدت کے اَندر اَندر تینوں طلاقیں دے دیں، سب کا ایک حکم ہے۔ مسئلہ : صاف لفظوں میں طلاق دے کر پھر رَوک رکھنے کا اِختیاراُس وقت ہوتا ہے جب تین طلاقیں نہ دے فقط ایک یا دَو دے جب تین طلاقیں دے دیں تو اَب کچھ نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ : کسی نے اپنی عورت کو ایک طلاق ِ رجعی دی پھر میاں راضی ہوگیا اور رُجوع کرلیا پھر دو چار برس میں کسی بات پر غصہ آیا تو ایک طلاق ِرجعی اَور دے دی جس میں روک رکھنے کا اِختیار ہوتا ہے پھر جب غصہ اُترا تو رُجوع کر لیا اور نہیں چھوڑا۔ یہ دو طلاقیں ہوچکیں، اَب اِس کے بعد اگر کبھی ایک طلاق اور دے دے گا تو تین پوری ہوجائیں گی اور اِس کا وہی حکم ہوگا کہ دُوسرا خاوند کیے بغیر اِس مرد سے نکاح نہیں ہوسکتا۔اسی طرح اگر کسی نے طلاق ِ بائن دی جس میں روک رکھنے کا اِختیار نہیں ہوتا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ پھر پشیمان ہوا اور میاں بیوی نے راضی ہوکر پھر سے نکاح پڑھوالیا۔ کچھ زمانے کے بعد پھر غصہ آیا اور ایک طلاق ِ بائن دے دی اور غصہ اُتر نے کے بعد پھر نکاح پڑھوا لیا۔ یہ دو طلاقیں ہوئیں اَب تیسری دفعہ اگر طلاق دے گا تو پھر وہی حکم ہے کہ دُوسرا خاوند کیے بغیر اِس سے نکاح نہیں کرسکتی۔ اگر مرد تین طلاقیں دے کرمُکر جائے : مسئلہ : عورت نے شوہر کو خود تین طلاقیں دیتے سنا۔ بعد میں شوہرمُکر جائے اور عورت کے پاس گواہ بھی نہ ہوں تو عورت اگر سچی ہو تو شوہر کے ساتھ نہ رہے بلکہ اگر ہوسکے تو شوہر کو کچھ مال دے کر اُس سے خلاصی حاصل کرلے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو یا شوہر نہ مانے تو وہاں سے بھاگ جائے۔ اگر شوہر اپنے ساتھ رہنے