ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
حاصل یہ ہے کہ تصویر سازی یعنی عکس بنانے کے دو طریقے ہیں: ایک پائیدار اَور دُوسرا غیر پائیدار اَور تصویر یعنی بنائے ہوئے عکس میں پائیدار اَور غیر پائیدار دونوں شامل ہیں۔ مقدمہ نمبر 2: آئینے کے عکس اَور سکرین پر وڈیو اَور سی ڈی کے ذریعہ حاصل شدہ صورت میں فرق : (1) ویڈیو اَور سی ڈی میں صنعت ہوتی ہے اَور آدمی کے اختیار سے ہوتی ہے جبکہ عکس میں ایسا نہیں ہوتا۔ (2) سکرین پر جب چاہے صورت لانے(Produceکرنے) کے لیے ویڈیو یا سی ڈی میں اِس کے اسباب کو محفوظ کرلیا جاتا ہے، آئینہ کے عکس میں ایسا نہیں ہوتا۔ (3) ذی صورت کے غائب ہونے کے باوجودجب چاہو سکرین پر صورت کو ظاہر (Produce) کیا جاسکتا ہے، عکس میں ایسا نہیں ہوتا۔ (4) سکرین پر جتنی طویل مدت چاہو صورت کو برقرار رکھ سکتے ہو چاہو تو دائمی طور پر رکھو، عکس میں ایسا نہیں ہوتا۔ (5) ویڈیو اَور سی ڈی میں عمل و صنعت کی وجہ سے مضاہات کا معنٰی پایا جاتا ہے، عکس میں ایسا نہیں ہوتا۔ (6) ٹی وی کے لائیو (Live ) پروگرام میں واضح طور پر عکس ہوتا ہے اِس کے مقابلے میں ویڈیو اَور سی ڈی کے ذریعہ تحصیل ِ صورت میں عمل کہیں زیادہ ہے لہٰذا وہ عکس سے قطعی مختلف ہے۔ (7) حدیث میں ہے کہ ہم اَن پڑھ اُمت ہیں اِس لیے شریعت کے احکام کا مدار فطری طریقوں پر ہونا چاہیے ۔ویڈیو اَور سی ڈی بنانے اَور اُس سے صورت حاصل کرنے کے عمل کو دیکھ کر یہ حکم لگانا کہ یہ آئینہ کے عکس سے مختلف ہے فطری طریقہ ہے اِس فطری طریقہ کو چھوڑکر بلاوجہ سائنسی تدقیقات کی بنیاد پر اِس کو آئینہ کے عکس کی طرح سمجھنا حدیث کے خلاف ہے۔ ویڈیو اَور سی ڈی سے حاصل شدہ صورت کا حکم : اُوپر کے دومقدموں کو سمجھ لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالنا مشکل نہیں کہ ویڈیو اور سی ڈی سے حاصل شدہ صورت یا تو خود تصویر ہے یا تصویر کے زیادہ قریب ہے اَور حکم میں اِس کے ساتھ لاحق ہے۔