ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
ہوتا۔ یہ تو محض اللہ تعالیٰ کے قبضہ واِختیار کی بات ہے اِس میں عورتوں کا کیا قصورہے۔ بعض مردوں کو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ بیوی سے اِس بات پر خفا ہوتے ہیں کہ کم بخت تیرے تو لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوتی ہیں۔ سو اوّل تو اِس میں اُس کی کیا خطاء ہے۔ اطبائ(ڈاکٹروں ) سے پوچھوتو وہ شاید اِس میں آپ ہی کا قصور بتلائیں ۔ دُوسرے یہ ناگواری کی بات بھی نہیں۔ اگر اَولاد ذخیرہ ٔ آخرت ہوتو بہت بڑی نعمت ہے : اگر اَولاد دین میں مدد دے تو سبحان اللہ (اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے ) ایک بزرگ تھے وہ نکاح نہ کرتے تھے ایک مرتبہ سورہے تھے کہ اچانک چونک پڑے اور کہنے لگے جلدی کوئی لڑکی لاؤ(نکاح کرناہے ) ایک مخلص مرید حاضر تھے اُن کی ایک لڑکی کنواری تھی لاکر فوراً حاضر کی اُسی وقت نکاح ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک بچہ دیا اور وہ مرگیا۔ بیوی سے کہا کہ جو میرا مطلب تھا وہ پورا ہو گیا اَب تجھ کو اِختیار ہے اگر تجھ کو دُنیا کی خواہش ہے تو میں تجھ کو آزاد کردُوں کسی سے نکاح کرلے اور اگر اللہ کی یاد میں اپنی عمر ختم کرنا ہو تو یہاں رہو چونکہ وہ بیوی اُن کے پاس رہ چکی تھی اور صحبت کا اَثر اُس کے اندر آگیا تھا۔ اُس نے کہا کہ میں تو اَب کہیں نہیں جاؤں گی۔ چنانچہ دونوں میاں بیوی اللہ کے یاد میں رہے۔ اُن کے بعض خاص لوگوں نے پوچھا کہ حضرت یہ کیا بات ہے (اِتنی جلدی شادی کرنے کی کیا وجہ تھی حالانکہ پہلے آپ اِنکار فر ماتے تھے ) فرمایا بات یہ تھی کہ میں سورہا تھا میں نے دیکھا کہ میدانِ محشر قائم ہے اور پل ِ صراط پر لوگ گزر رہے ہیں۔ ایک شخص کو دیکھا کہ اُس سے چلا نہیں جاتا لڑ کھڑاتا ہوا چل رہا ہے اُسی وقت ایک بچہ آیا اور ہاتھ پکڑا آنًا فانًا (یعنی فورًا) اُس کو لے گیا۔ میں نے دریافت کیا کہ یہ کون ہے؟ اِرشاد ہوا کہ اِس کا بچہ ہے جو بچپن میں مرگیا تھا یہاں اِس کا رہبر ہوگیا اِس کے بعد میری آنکھ کھل گئی مجھے خیال آیا کہ میں اِس فضیلت سے محروم نہ رہوں شاید بچہ ہی میری نجات کا ذریعہ ہوجائے اِس لیے میں نے نکاح کیا تھا اور میرا مقصود حاصل ہوگیا۔ (الدنیا ملحقہ دُنیا وآخرت ص ٩٨ )۔(جاری ہے)