ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
خاص مصیبتوں اَور بیماریوں سے پناہ : کچھ مصیبتیں بھی ایسی ہیں جن میں بتایا گیا کہ اِن سے پناہ چاہنی چاہیے اللہ سے کَادَ الْفَقْرُ اَنْ یَّکُوْنَ کُفْرًا اَوْکَمَاقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ یہ فقر بھی قریب ہے کہ کفر ہوجائے ،خود پناہ مانگی ہے آپ نے قرض سے دَین سے وغیرہ۔ ایک صحابی نے پوچھا کہ آپ بہت زیادہ اِس سے پناہ مانگتے ہیں تو فرمایا کہ اِنسان جب مقروض ہوجاتا ہے زیر بار ہوجاتا ہے تو وعدہ بھی کرتا ہے تو جھوٹا وعدہ ہوتا ہے وَعَدَ فَاَخْلَفَ نہیں پورا کرسکتا۔ اَور بیماریوں سے بھی اللہ کی پناہ کا بتایا گیا ہے مثلاً سَیِّئِ الْاَسْقَامِ بُرے اَمراض سے، بڑھاپا تو کوئی بات نہیں بڑھاپے میں حواس نہ رہنا بہت بُری بات ہے۔قرآنِ پاک میں ہے ثُمَّ یُرَدُّ اِلَی اَرْذَلِ الْعُمُرِ پھر لوٹاکے بہت ہی بدترین عمر کے حصّے میں اُس کوپہنچادیا جاتا ہے لِکَیْلَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا ایسا دَور آتا ہے کہ جاننے کے بعد پھر ایسا ہوجاتا ہے جیسے کچھ نہیں جانتااَور وَمَنْ نُّعَمِّرْہُ نُنَکِّسْہُ فِی الْخَلْقِ جس کی عمر بہت لمبی کردیتے ہیں اُس کو پھر اُلٹا لوٹادیتے ہیںاُس کی پیدائش کی طرف (بچہ کی طرح) بس پھر وہ کم عقلی کی طرف آجاتا ہے تو رسول اللہ ۖ نے پناہ مانگی ہے اِس سے اَور بتایا ہے کہ پناہ مانگو وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ اَنْ اُرَدَّ اِلٰی اَرْذَلِ الْعُمُرِ میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے عمر کے بدترین حصّے کی طرف لوٹایا جائے۔ بہت بہت بیمار ہوجاتے ہیں بہت بہت بوڑھے ہوجاتے ہیں کئی کئی سو سال کی عمریں ہوتی ہیں لیکن حواس صحیح رہتے ہیں تو یہ خدا کا اِنعام ہے اَور حواس صحیح نہ رہیں تو اُس سے پناہ چاہی ہے وہ ہے اَرْذَلِ الْعُمُرِ عمر طویل نہیں بلکہ اَرْذَلِ الْعُمُرِ سے مراد وہ ہے کہ جس میں حواس صحیح نہ رہیں لِکَیْلَا یَعْلَمَ بَعْدَ عِلْمٍ شَیْئًا جاننے کے بعد ایسے ہوجائے جیسے کچھ جانتا ہی نہیں یہ نہ ہونے پائے اِس سے پناہ مانگی ہے اِسی طرح بہت چیزیں بتائی گئی ہیں جو اِتنی ہیں کہ وہ اِسلام کے علاوہ کہیں اَور نہیں ہے کیونکہ یہ تعلیمات تو رسول اللہ ۖ سے اَب تک محفوظ چلی آرہی ہیں اَور سب وہ ہیں جو قرآنِ پاک سے مطابقت رکھتی ہیں جو صحت کی دلیل ہے ۔تو آقائے نامدار ۖ نے توبہ بتلائی ہے اَور وہ اُس وقت سے پہلے پہلے بتلایا ہے اللہ تعالیٰ نے کہ جب تک غرغرے کی کیفیت نہ ہو وہ عالَم نظر نہ آئے اُس وقت تک ایمان بھی معتبر ہے توبہ بھی معتبر ہے۔