ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
''توبہ'' کا مطلب ہے بُرائی کو بُرائی سمجھ کر چھوڑدینا خدا کی طرف رُجوع کرنا اور'' استغفار'' کا مطلب ہے خدا سے اُن کی معافی کو چاہنا ۔ قرآنِ پاک میں جو آتا ہے کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ مَّاکَانُوْا یَکْسِبُوْنَ کَلَّا اِنَّھُمْ عَنْ رَّبِّھِمْ یَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے اَور اِن کے درمیان حجاب ہوگا یہ حجاب میں رکھے جائیں گے اللہ کی رؤیت سے۔ تو یہ حالت توبہ نہ کرنے سے ہوتی ہے اَور اگر توبہ کرتا رہے تو پھر فرماتے ہیں رسول اللہ ۖ کہ وہ صاف ہوتی رہتی ہے۔ ١ غرغرے کے وقت توبہ قبول نہیں ہوتی اَور اِس کی وجہ : حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضرت ابن ِ عمر رضی اللہ عنہما کی روایت ہے جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا اِنَّ اللّٰہَ یَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَالَمْ یُغَرْغِرْ ٢ اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ قبول فرماتے رہتے ہیں جب تک اُس کی غرغرے کی کیفیت نہ ہو ،غرغرے کی کیفیت میں تو وہ عالَم نظر آنے لگتا ہے اُس کو یہاں سے غفلت ہوجاتی ہے وہی چیزیں سامنے نظر آتی ہیں تو اُس وقت اگر توبہ کرے گا تو وہ معتبر نہیںکیونکہ اُس وقت کی توبہ اَور اُس وقت کا اِیمان ایمان بالغیب نہیں ہے اَور قرآنِ پاک میں ہے وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ اُس وقت تو دیکھ کر ایمان خودبخود ہی آ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا ہے کہ میں بندوں کی توبہ قبول کرتا رہتا ہوں اَور یہ وعدہ ہوگیا اللہ کا کہ جب کوئی توبہ کرے گا تو وہ قبول فرمائے گا یہ اُس کا وعدہ ہے۔ مگر کب تک؟ مَالَمْ یُغَرْغِرْ جب تک غرغرے کی کیفیت نہ ہو ،غرغرے سے مراد وہ عالَم روشن ہونا ہے جیسے قرآنِ پاک میں آتا ہے اَلَّذِیْنَ تَتَوَفّٰھُمُ الْمَلٰئِکَةُ ظَالِمِیْ اَنْفُسِھِمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ ملائکہ اُن سے پوچھتے ہیں جنہوں نے زیادتی کی ہے اپنے آپ پر یعنی گناہ کے کام کیے ہیں اَور کہیں یہ آتا ہے وَالْمَلٰئِکَةُ بَاسِطُوْا اَیْدِیْھِمْ اَخْرِجُوْا اَنْفُسَکُمْ فرشتے ہاتھ دَراز کیے ہوئے ہوتے ہیں کہ اپنی جان اِدھر لاؤ نکالو اَور وہ ہٹتا ہے پیچھے ، تو یہ کیفیت اُن لوگوں کی ہے جو کفر پر ہیں معاذ اللہ۔اَور ڈرایا یہی گیا ہے حدیث شریف میںکہ یہ گناہ جو ہیں یہ بڑھتے بڑھتے بڑھتے بڑھتے بہت دُور لے جاتے ہیں اُس کو،معاذاللہ نفاق اَور کفر تک لے جاتے ہیںکیونکہ جب یہ بڑھتا ہی جائے گا اَور آدمی توبہ کرے گا ہی نہیں تو پھر وہ دُوسری طرف ہی نکل جائے گا۔ ١ مشکٰوة شریف ص ٢٠٤