ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! فروری کے آخری عشرہ کی بات ہے ایک صاحب کا فون آیا وہ بیمار تھے اور اپنی بیماری کی وجہ سے اپنے کپڑوں اور جسم کی طہارت اور نمازوں کی ادائیگی کے سلسلہ میں پریشان تھے۔ کہنے لگے کہ مجھے پہلے فالج ہوگیا پھر ہارٹ اٹیک ہوا اور اَب آخر میں برین ہیمرج ہو گیا۔ اَب کپڑے بار بار ناپاک ہوجاتے ہیں کیا کروں وضو بار بار نہیں کرسکتا کیا تیمم پر اکتفاء کرلوں۔ میں نے کہا کہ اگر وضو پر قدرت ہے اور پانی کے اِستعمال سے مرض میں اضافے کا اندیشہ نہ ہو تو گرم پانی سے وضو کرلیا کریں۔ کہنے لگے گرم پانی بہت دُشواری سے حاصل ہوتا ہے میں غریب محلہ کا رہائشی ہوں سوئی گیس یہاں نہیں ہے پانی گرم کرنے اور کھانا پکانے کے لیے بیوی کو بار بار بالائی منزل پر جانا پڑتا ہے۔ گھر چھوٹاہے اِس لیے رہائش نیچے ہے اور باقی کام اُوپر ہوتے ہیں۔ خیر طہارت اور تیمم سے متعلق جس قدر اُن کے لیے سہولت ممکن تھی وہ بندہ نے بحیثیت ِعالم ِ دین اُن کو بتلادیں جس پر وہ خوش بھی ہوئے اور شکرگزار بھی۔ مگر بحیثیت ِ انسان اَور ریاست کی رعیت ہونے کے حوالہ سے ریاست کے ذمہ جو اُن کے کم اَزکم بنیادی حقوق وسہولیات ہیں وہ بندہ اُن کو دِل سے چاہتے ہوئے بھی فراہم نہ کرسکا، ظاہر ہے کر بھی نہیں سکتا تھا ۔ البتہ دِل میں اُس کا درد محسوس کرتے ہوئے اُن کے لیے دُعا گو