ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
ور صحبت وغیرہ پر مجبور کرے تو شوہر کو مار سکتی ہے لیکن زہر کھلا کر تاکہ قصاص نہ آئے۔ مسئلہ : تین طلاقوںکے بعد اگر پھر اُسی مرد کے ساتھ رہنے چاہے اور نکاح کرنا چاہے تو اُس کی فقط ایک صورت ہے وہ یہ ہے کہ پہلے کسی اور مرد سے نکاح کرکے ہم بسترہو پھر جب وہ دُوسرا مرد مرجائے یا طلاق دے دے تو عدت پوری کر کے پہلے خاوند سے نکاح کرسکتی ہے۔اِس کو''حلالہ'' یعنی عورت کا اپنے پہلے خاوند کے لیے حلال ہونا کہتے ہیں۔ دُوسرا خاوند کیے بغیر پہلے خاوند سے نکاح نہیں کرسکتی۔ اگر دُوسرا خاوند تو کیا لیکن ابھی وہ صحبت بھی نہ کر نے پایا تھا کہ مرگیا یا صحبت کرنے سے پہلے ہی طلاق دے دی تو اِس کا کچھ اعتبار نہیں۔ پہلے مرد سے جب ہی نکاح ہوسکتا ہے کہ دُوسرے مرد نے صحبت بھی کی ہواگر چہ اِس میں اِنزال شرط نہیں ہے۔ اِس کے بغیر پہلے مرد سے نکاح دُرست نہیں۔ مسئلہ : اگر دُوسرے مرد سے نکاح کے اِیجاب وقبول کے درمیان یہ شرط ٹھرائی کہ وہ صحبت کرکے عورت کو چھوڑ دے گا تو اِس اقرار لینے کا اعتبار نہیں۔ اُس کو اختیار ہے چاہے چھوڑے یا نہ چھوڑے اور جب جی چاہے چھوڑے۔ اور نکاح کے وقت یہ شرط کرکے نکاح کرنا بہت گناہ ہے۔ اِس طرح ایسے نکاح پر دُوسرے مرد کا اُجرت لینا بھی حرام ہے لیکن نکاح ہوجاتا ہے۔ تو اگر اُس نکاح کے بعد دُوسرے خاوند نے صحبت کر کے طلاق دے دی یا مر گیا تو عورت پہلے خاوند کے لیے حلال ہوجائے گی۔ مسئلہ : اگر دُوسرا مرد نہ تو اِیجاب وقبول میں چھوڑنے کی شرط کرے اور نہ ہی اُجرت طلب کرے اور محض بچوں کی مجبوری کی وجہ سے یا اور کسی مجبوری وجہ سے کہ جس کا تدارک بڑا دُشوار ہو عورت سے نکاح کرکے اور صحبت کرنے کے بعد پھر طلاق دے دے تو اِس کی گنجائش ہے۔ لیکن بلا مجبوری کے ایسا کرنا مناسب نہیںہے۔ مسئلہ : پاکستان کے عائلی قوانین کے تحت طلاق کا نوٹس بھیجنے کے بعد نوے دن کے اَندر زوجین کے درمیان مصالحت ہوجانے پر طلاق اگرچہ تین ہی دی ہوں کالعدم قرار پاتی ہیں۔ شریعت کے نزدیک یہ بات باطل ہے، دی ہوئی طلاق کالعدم نہیں ہوتی۔ مسئلہ : تین طلاقوں کا کوئی کفارہ نہیں ہوتا ۔ مسئلہ : طلاق نامہ میں اکھٹی تین طلاقیں لکھنے والے وکیل اور اشٹام فروش اِس سے گناہ گار ہوتے ہیں اور لاعلم شوہر کے ساتھ ظلم وزیادتی کے مرتکب ہوتے ہیں۔(جار ی ہے) ض ض ض