ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
تنبیہ 1 : یہ بات اہم ہے کہ ویڈیو یا سی ڈی بنانا بذات ِ خود مطلوب ومقصود نہیںہے بلکہ اِس سے اَصل مقصود سکرین پر صورت کو ظاہر کرنا ہے۔ لہٰذا ویڈیو اَورسی ڈی بنانے سے لے کر سکرین پر ظاہر کرنے تک مقصد کے اعتبار سے ایک عمل ہے۔ مقصد کو نظر اَنداز کر کے اِس عمل کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کرنا اور ہر ٹکڑے کو مستقل اور علیحدہ مقصود سمجھ کر مسئلہ کو دیکھنا دُرست نہیں۔ مشہور فقہی ضابطہ ہے اَلاُمُوْرُ بِمَقَاصِدِھَا لہٰذا ویڈیو ٹیپ اور سی ڈی بنانے کے عمل کو سکرین پر ظاہر کی جانے والی صورت سے علیحدہ نہیں کیا جا ئے گا اور یہ سمجھا جائے گا کہ ذی صورت کی صورت کو اِس طرح محفوظ کیا ہے کہ ذی صورت کی عدم موجود گی میں بھی جب چاہیں اُس کی صورت کو حاصل کر سکیں۔اِس پہلو سے بھی ویڈیو اَورسی ڈی سے حاصل شدہ صورت کاغذ کی تصویر کے زیادہ قریب ہے اور اِسی کے ساتھ لاحق ہونے کے مناسب ہے۔ تنبیہ 2 : اِنہی مذکورہ وجوہ کی بنا پر اُوپر ہم نے جس نیگیٹیوفلم کی رِیل کا ذکر کیا تھا کہ جس میں سے روشنی گزار کر سکرین پر تصویروں کا عکس ڈالاجاتا ہے وہ عکس بھی تصویر ہی کے حکم میں ہے۔ دو اہم وضاحتیں : پہلی وضاحت : مولانا زاہد الراشدی صاحب مدظلہ نے ذوالحجہ 1429ھ کے البلاغ میں چھپے ہوئے اپنے مضمون میں حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ کے فتوے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اُن کے نزدیک بھی ٹی وی سکرین پر نظر آنے والی نقل و حرکت پر تصوریر کا اِطلاق نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے حضرت مفتی صاحب کی یہ بات تو نقل کی کہ ''تصویر کھینچنا اور کھینچوانا ناجائز ہے خواہ دستی ہو یا عکسی دونوںتصویریں ہیں اور تصویر کاحکم رکھتی ہیں'' لیکن پھر اُن کے اِس فتوے کو نقل کرکے کہ : '' سنیما اگر اَخلاق سوزاور بے حیائی کے مناظر سے خالی ہو اور اُس کے ساتھ گانا بجانا اور ناجائز اَمر نہ ہو تو فی حد ذ اتہ مباح ہوگا ۔''