ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
ہے کہ آنحضرت ۖ کی چار لڑکیاں ہوئیں اور اکثر کی تحقیق یہ ہے کہ اُن میں سب سے بڑی حضرت زینب پھر حضرت رُقیہ حضرت اُم کلثوم پھر حضرت فاطمہ زہرا ء رضی اللہ تعالیٰ عنہن تھیں۔ آپ ۖ کے لڑکے کتنے تھے؟ اِس میں اِختلاف ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سب بچپن ہی میں وفات پاگئے اور عرب میں اُس زمانہ میں تاریخ کا خاص اہتمام نہ تھا۔ اِس لیے یہ اَمر پوری طرح ایسا محفوظ نہ رہ سکا جس میں اِختلاف نہ ہوتا۔اکثر علماء کی تحقیق ہے کہ آنحضرت ۖ کے تین صاحبزادے پیداہوئے۔ دو صاحبزادے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاسے اور ایک صاحبزادے حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے۔ اِس اعتبار سے آنحضرت ۖ کی چھ اَولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئیں، دولڑکے اور چار لڑکیاں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جو دولڑکے پیداہوئے اُن میں سب سے پہلے حضرت قاسم رضی اللہ عنہ تھے۔ اِن ہی کے نام سے آنحضرت ۖ کی کنیت ''ابوالقاسم'' مشہور ہوئی۔ یہ نبوت سے پہلے مکہ ہی میں پیدا ہوئے اَور وہیں انتقال ہوا۔ اُس وقت پاؤں چلنے لگے تھے، ڈیڑھ دوسال زندہ رہے۔ حضورِر اقدس ۖ کے دُوسرے صاحبزادے جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے اُن کا نام عبد اللہ تھا۔ اُنہوں نے بھی بہت کم عمر پائی اور بچپن ہی میں وفات پاگئے، اِن کی پیدائش نبوت کے بعد ہوئی تھی اِس لیے اُن کالقب ''طیب'' بھی پڑا اور'' طاہر'' بھی(دونوں کے معنی پاکیزہ کے ہیں )۔ فضائل : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پاکیزگی ٔاخلاق کی وجہ سے اِسلام سے پہلے ہی ''طاہرہ'' کے لقب سے مشہور تھیں پھر حضور ِاقدس ۖ کی نکاح میں آکر اُنہوں نے جو اپنی دانشمندی وعقلمندی اور خدمت گزاری سے جو فضائل حاصل کیے ہیں اُن کا تو کہنا ہی کیاہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضورِ اقدس ۖ کی بیویوں میں سے کسی بیوی پر بھی مجھے اِتنارَ شک نہیں جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتا تھاحالانکہ میں نے اُن کو دیکھا بھی نہیں تھا۔ اِس رَشک کی وجہ یہ تھی کہ آنحضرت ۖ اُن کو اکثر یاد فرمایا کرتے تھے۔ اور اکثر یہ بھی ہوتا کہ آپ بکری ذبح فرماتے تو اُس میں سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو تلاش کرکے گوشت بھجواتے تھے ،ایسے موقع پر بعض مرتبہ میں نے کہا کہ آپ کو اُن کا ایسا خیال ہے جیسے دُنیا وآخرت میں اُن کے علاوہ آپ کی اور کوئی بیوی ہی