ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ میں الٰہ داد پور قصبہ ٹانڈا ضلع فیض آباد کا باشندہ ہوں، الٰہ داد پور قصبہ ٹانڈہ سے بالکل متصل ہے، تقریبًا سو برس یا اس سے زائد ہمارے خاندان کی جائے سکونت ہے، وہاں کے اَطراف و جوانب میں ضلع سلطان پور، اعظم گڑھ اور فیض آباد کے دیہات اور قصبات ہیں، صرف سادات اور بڑی ذات کے شیخ زادوں میں ہماری رشتہ داریاں صدیوں سے چلی آرہی ہے، ہمارا آبائی پیشہ زمینداری اور پیری مریدی ہے۔ شاہانِ دہلی مغلیہ خاندان کے ابتدائی بادشاہوں نے ہمارے اعلٰی مورثوں کو ٢٤ گاؤں دیے تھے جن میں ١٨٥٧ء تک ١٣ باقی رہ گئے تھے۔ ١٨٥٧ء میں ایک ہندو راجہ نے جس سے پہلے عداوت چلی آرہی تھی بڑوں کے انتقال اور بدعملی کی وجہ سے سب پر قبضہ کرلیا اور ا لٰہ داد پورلُوٹ لیا۔ ہمارے قدیمی کاغذات وغیرہ پر بھی قبضہ کرلیا بے شمار خزانے اور غلّہ اور سامان اُس نے لُوٹے جس کو وہ ایک مہینہ تک گاڑیوں میں منتقل کرتا رہا۔ ٭ نجدیوں میں اعتدال پسندی نہیں ہے۔ ٭ بُرائی بہرحال برائی ہے خواہ اُس کا صدور …… والدین کی طرف سے کیوں نہ ہو۔ ٭ جس چیز سے مسلمانوں کو فائدہ پہنچے وہ میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے۔ ٭ جو چیز اللہ ورسول کو پسند ہے وہی ہم کو بھی محبوب ہے۔ ٭ ان عربی ممالک کے باشندوں پر حُبِّ دُنیا غالب ہے، دُنیا کے لیے سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہیں، ہمارے پیش ِ نظر خدا اور رسول کی خوشنودی حاصل کرنا اور دین کی خدمت کرنا ہے جہاں بھی یہ مقصد حاصل ہو ہم کامیاب ہیں، اِسی خدمت ِ دین کے لیے صحابہ رضوان اللہ علیہم وتابعین کرام نے باوجود حُبِّ رسول و محبت ِ مدینہ کے مدینہ منورہ کو چھوڑا۔ ٭ فرصت کے اَوقات میں سید احمدشہید کے ملفوظات کا مطالعہ کیجیے جس کو مولانا اسمٰعیل شہید نے