ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
نماز پڑھنا : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زندگی میں پنج وقتہ نمازیں فرض نہ ہوئی تھیں اِن کی وفات کے بعد آنحضرت ۖ کو معراج ہوئی تب یہ نمازیں فرض ہوئیں، البتہ مطلق نماز پڑھنا ضروری تھا جسے وہ آنحضرت ۖ کے ساتھ پڑھا کرتی تھیں۔ حافظ ابن ِکثیر لکھتے ہیں کہ جب مطلق نماز فرض ہوئی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام آنحضرت ۖ کے پاس تشریف لائے اور ایک جگہ اپنی اَیڑی ماری جس سے چشمہ اُبل نکلا۔ پھر دونوں نے اِس میں وضو کیا اور حضرت جبرائیل علیہ السلام نے دو رَکعتیں پڑھیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام سے وضو اور نمازسیکھ کر آپ ۖ دولت کدہ پر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ہاتھ پکڑکر اُس چشمہ پر لے گئے اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کی طرح اُن کے سامنے وضو کیا اور دورَکعت پڑھیں۔ اِس کے بعد آپ ۖ اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پوشیدہ نماز پڑھا کرتے تھے۔ (البدایہ) عفیف کندی کا بیان ہے کہ میں حج کے موقع پر عباس بن عبد المطلب کے پاس آیا۔ وہ تاجر آدمی تھے مجھے اُن سے خرید وفروخت کا معاملہ کرنا تھا اچانک نظر پڑی کہ ایک شخص ایک خیمہ سے نکل کر کعبہ کے سامنے نماز پڑھنے لگا۔ پھر ایک عورت نکلی اور اُن کے پاس آئی وہ بھی (اُن کے پاس ) نماز پڑھنے لگی اور ایک لڑکا بھی نکل کر آیا وہ بھی (اُن کے پاس )نماز پڑھنے لگا۔ یہ ماجرہ دیکھ کر میں نے کہا اے عباس! یہ کونسا دین ہے ؟ ہم تو آج تک اِس سے واقف نہیں ہیں۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا (جو اُس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے) یہ نوجوان محمد بن عبداللہ ہے جو دعوی کرتا ہے کہ خدا نے اِسے پیغمبر بناکر بھیجا ہے اور یہ کہتا ہے کہ قیصرو کسریٰ کے خزانے اِس کے ہاتھوں فتح ہوں گے اور یہ عورت اُس کی بیوی خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت ِ خویلد ہے جو اِس پر ایمان لاچکی ہے اور یہ لڑکا اِس نوجوان کا چچیرا بھائی ہے علی بن ابی طالب ہے جو اِس پر ایمان لاچکا ہے۔ عفیف کہتے ہیں کاش میں اُسی روز مسلمان ہوجاتا تو (بالغ مسلمانوں میں ) دُوسرا مسلمان شمار ہوتا۔(البدایہ) حضور ِ اقدس ۖ سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اَولاد : حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو یہ خصوصیت بھی حاصل ہے کہ آنحضرت ۖ کی اَولاد صرف اِن ہی سے پیدا ہوئی اور کسی بیوی سے اَولاد ہوئی ہی نہیں۔ صرف ایک صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ آپ ۖ کی باندی حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے۔ مؤرخین اور محدثین کا اِس پر اتفاق