ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
گناہوں سے حبط ِ عمل ہوجاتا ہے اَور حبط ِ عمل کے درجے : میں یہ ذکر کررہا تھا کہ گناہ جو ہیں وہ لے جاتے ہیں کفر کی طرف جیسے کہ قرآنِ پاک میں کافروں کے بارے میں ہے کہ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ اُن کے اعمال جو ہیں بے وزن ہوگئے ساقط الاعتبار ہوگئے اَور یہ بھی ہے کہ جو نبی ۖ کی نافرمانی کرے گناہ کرے بے اَدبی کرے تو اُسے ڈرنا چاہیے اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ تویہ'' حبط ِ عمل'' ایک لفظ ہے جو قرآنِ پاک میں آیا ہے اِس کی درجہ بندی کی ہے، حبط ِ اعمال کا درجہ کم سے کم تو یہ ہے کہ جس طرح کسی عمل کو کرنا چاہیے آدمی اُس طرح نہ کرے اُسے، جس طرح انجام دینا چاہیے اُس طرح انجام نہ دے سکے یہ بھی ایک حبط ِ عمل ہے نقصان ہے عمل میں اَور اِس سے آگے جو اَور درجات ہیں حبط ِ عمل کے اُن میں خدا کے یہاں ایک اِحباط'' توقیفی ''بھی ہوتا ہے وہ اس طرح کہ اُس کے سارے کام بے کار گئے ایسے کہ اُس کو ایک جگہ ٹھہرادیا گیا سزاء ً کھڑا کردیا گیا روک دیا گیا۔ اور ''تعذیبی'' بھی ہوتا ہے وہ ایسے ہوتا ہے کہ اُس کی نیکیاں اِکارت گئیں معاذ اللہ اَور اِتنی کہ تعذیب کا نمبر آیا گویا احباط ِ تعذیب ہوگیا کہ اُس میں خدا کی طرف سے گرفت کی جائے اَور عذاب میں مبتلا رہے معاذاللہ، تین تو یہ ہوگئے چوتھا جو بنتا ہے درجہ وہ ہے'' احباطِ کلی''۔احباطِ کلی کا مطلب تو یہ ہے کہ بالکل عمل ختم، کچھ رہا ہی نہیں اِس کا مطلب یہ ہے کہ معاذ اللہ رفتہ رفتہ رفتہ رفتہ ہوتے ہوتے اِتنا وہ بڑھ گیا کہ ایمان سے نکل گیاتو یہ احباطِ کلی ہوگا۔ یہ بہت بڑی اَور بہت خطرناک چیز ہے اللہ تعالیٰ ہر قسم کے حبط ِ عمل سے پناہ میں رکھے اپنے فضل و کرم سے۔ مبتلا تو سب ہیں کسی نہ کسی قسم کے حبط ِ عمل میں باقی اللہ کی گرفت نہ ہو اَور رحمت رہے شامل ِ حال تو پھر وہ بچ جاتا ہے۔ یہاں یہ بتلایا گیا کہ جس نے کتنے بھی گناہ کرلیے ہوں لیکن وہ توبہ کی طرف آرہا ہے اَور اَبھی زندگی باقی ہے ایک دن بھی باقی ہے ایک گھنٹہ بھی باقی ہے آدھا گھنٹہ پانچ منٹ بھی باقی ہیں توبہ کرسکتا ہے جب توبہ کرلے گا تو قبول ہوجائے گی مَالَمْ یُغَرْغِرْ ۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ شیطان نے کہا ہے وَعِزَّتِکَ یَارَبِّ لَااَبْرَحُ اُغْوِیْ عِبَادَکَ مَادَامَتْ اَرْوَاحُھُمْ فِیْ اَجْسَادِھِمْ خداوند ِ کریم تیری عزت کی قسم اے پروردگار میں تیرے بندوں کو گمراہ کرتا رہوں گا جب تک اُن کی رُوحیں اُن کے جسموں میں رہیں گویا زندگی بھر تو اللہ تعالیٰ نے اِس کے بالمقابل اپنی رحمت کا وعدہ فرمایا فَقَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ : وَعِزَّتِی