ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
گزاری اور وفاشعاری میں لگے رہتے ہیں۔ اُن کے یہاں کے کھانے کھاتے اور اُن کے دیے ہوئے کپڑے پہنتے ہیں اور اِس کی پراو نہیں کرتے کہ یہ کھانے اور کپڑے حلال کے ہیں یا حرام کے) دُوسرے وہ شخص جو خائن وبدیانت ہے کہ اُس پر مخفی نہیں رہتی کوئی ایسی چیز جس کی طمع کی جاسکتی ہو اگرچہ وہ کتنی ہی معمولی کیوںنہ ہو مگر وہ اُس میں خیانت کرلیتا ہے(مطلب یہ ہے کہ اِس قدر لالچی ہے کہ معمولی معمولی چیز کی ٹوہ میں رہتا ہے اگر وہ اُسے مل جائے تو اُس میں خیانت کر لیتا ہے) تیسرے وہ شخص جو صبح و شام تمہیں تمہارے اہل وعیال کے بارے میں دھوکا دینے کے چکر میں رہتاہے، چوتھے آپ نے بخیل یا جھوٹے کاذکرکیا اور پانچویں بدخلق فحش گوکا تذکرہ کیا۔ پانچ اہم باتیں : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ یَّأْخُذُ عَنِّیْ ھٰوئُ لَآئِ الْکَلِمَاتِ فَیَعْمَلُ بِہِنَّ اَوْ یُعَلِّمُ مَنْ یَّعْمَلُ بِھِنَّ قُلْتُ اَنَا یَا رَسُوُلَ للّٰہِ فَاَخَذَ بِیَدِیْ فَعَدَّ خَمْسًا فَقَالَ اِتِّقِ الْمَحَارِمَ تَکُنْ اَعْبُدَ النَّاسِ، وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللّٰہُ لَکَ تَکُنْ اَغْنَی النَّاسِ، وَاَحْسِنْ اِلٰی جَارِکَ تَکُنْ مُؤمِنًا ، وَاَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِکَ تَکُنْ مُسْلِمًا ، وَلَا تُکْثِرِ الضِّحْکَ فَاِ نَّ کَثْرَةَ الضِّحْکِ تُمِیْتُ الْقَلْبَ( مسند احمد،ترمذی بحوالہ مشکوة ص ٤٤٠) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا کون شخص ہے جو مجھ سے پانچ باتوں کو سیکھے اور پھر اُن پر عمل کرے یا کسی شخص کو سکھائے جو اُن پر عمل کرنے ولا ہو۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (یہ سن کر) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ میں حاضر ہوں آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور وہ پانچ باتیں گنائیں اور اُن کو اِس طرح بیان فرمایا کہ (1) تم اُن چیزوں سے بچو جنہیں شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔ اگر تم اُن سے بچو گے تو تم لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار بندے ہو گے۔(2) تم اُس چیز پر راضی (وشاکر )رہو جو اللہ نے تمہاری قسمت میں لکھدی ہے۔اگر تم تقدیر ِ الٰہی