ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
مام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قَالَ اَصْحَابُنَا وَغَیْرُھُمْ مِنَ الْعُلَمَائِ تَصْوِیْرُ صُوْرَةِ الْحَیَوَانِ حَرَام شَدِیْدُ التَّحْرِیْمِ وَھُوَ مِنَ الْکَبَائِرِ لِاَنَّہ فَتوعد عَلَیْہِ بِھٰذَا الْوَعِیْدِ الشَّدِیْدِ الْمَذْکُوْرِ فِی الْاَحَادِیْثِ وَسَوَائ صَنْعُہ بِمَا یُمْتَھَنُ اَوْبِغَیْرِہ۔فَصَنْعَتُہ حَرَام بِکُلِّ حَالٍ لِاَنَّ فِیْہِ مُضَاھَاةً لِّخَلْقِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَسَوَائ مَاکَانَ فِیْ ثَوْبٍ اَوْ بِسَاطٍ اَوْ دِرْھَمٍ اَوْ دِیْنَارٍ اَوْ فَلَسٍ اَوْ اِنَائٍ اَوْ حَائِطٍ اَوْ غَیْرِھَا۔(شرح مسلم) ''ہمارے اَصحاب (یعنی علمائے شافعیہ) اور دیگر علماء فرماتے ہیں کہ جاندار کی تصویر بنانا شدید حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے کیونکہ اِس پر اَحادیث میں سخت وعید آئی ہے خواہ اُس کو ایسی چیز پر بنایا ہو جس کی اہانت کی جاتی ہو یا کسی دُوسری چیز پر۔غرض تصویر بنانا ہرحال میں حرام ہے کیونکہ اِس میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے ساتھ مشابہت ہے۔ اور خواہ تصویر سازی کپڑے پر ہو یا چادر پرہو یا درہم ، دینار یا پیسے پر ہو یا برتن یا دیوار وغیرہ پر ہو۔'' تصویر رکھنے اور اِستعمال کرنے کے بارے میں البتہ کچھ اِختلاف ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : اَمَّا اِتِّخَاذُ الْمُصَوَّرِ فِیْہِ صُوْرَةُ حَیَوَانٍ فَاِنْ کَانَ مُعَلَّقًا عَلٰی حَائِطٍ اَوْثَوْبًا مَّلْبُوْسًا اَوْ عَمَامَةً وَنَحْوِ ذَالِکَ مِمَّا لَایُعَدُّ مُمْتَھَنًا فَھُوَ حَرَام وَاِنْ کَانَ فِیْ بِسَاطٍ یُدَاسُ وَمَخْدَةً وَوِسَادَةً وَنَحْوِھَا مِمَّا یُمْتَھَنُ فَلَیْسَ بِحَرَامٍ ۔ ''رہا کسی مصور چیز کو رکھنا یا اِستعمال کرنا جس میں کسی جاندار کی صورت ہوتو اگر وہ دیوار پر لٹکی ہوئی ہو یا پہننے والاکپڑا ہو یا عمامہ ہواور اِنہی کی طرح کا کوئی ایسا اِستعمال جو اہانت کا شمار نہ ہوتا ہو تو وہ حرام ہے۔اور اگرجاندار کی صورت ایسے فرش پر ہو جوپاؤں تلے روندا جاتا ہو یا بیٹھنے کی گدی پر ہواور اِس طرح کا کوئی ایسا اِستعمال جو اہانت کا شمار ہوتاہوتو وہ حرام نہیں ہے۔'' اتخاذ ِصورت یعنی تصویر کے رکھنے اور اِستعمال کرنے کے بارے میں وھبہ زُحیلی رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں :