ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
حنابلہ کے یہاں بھی کپڑے یا پردے پر بنی ہوئی تصویر کے جائز اور ناجائز ہونے کی دونوں روایتیں موجود ہیں۔ ......علامہ ابن ِقدامہ حنبلی رحمہ اللہ نے ''اَلْمُغْنِیْ''میں اور علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ''فَتْحُ الْبَارِیْ'' میںحنابلہ کا مذہب بیان کرتے ہوئے لکھا کہ اُن کے یہاں کپڑے پر بنی ہوئی تصویر حرام نہیں۔...........بعض سلف مثلاً حضرت قاسم بن محمد بن ابی بکر (جن کا شمار فقہائے مدینہ میں ہوتاہے ) سمیت بعض صحابہ وتابعین کے بارے میں یہ منقول ہے کہ وہ حضرات بھی سایہ والی اور غیر سایہ والی تصویر میں فرق کرتے ہیں، سایہ دار تصاویر کو ناجائز اور غیر سایہ دار تصاویر کو جائز سمجھتے ہیں۔'' ہم کہتے ہیں : دارالعلوم کے فتوے کی اِس عبارت سے یہ وہم ہوتا ہے کہ شاید بعض مالکیہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ سمیت بعض صحابہ وتابعین کے رائے ہے کہ جاندار کی غیر سایہ دار تصویر بنانا بھی جائز ہے اور اِس کو ہر طرح سے اِستعمال کرنا بھی۔ جاندار کی تصویر میں دوباتیں اہم ہوتی ہیں۔ایک اُس کو بنانا اور دُوسرے اُس کو اِستعمال کرنا۔ مورتی یا مجسمہ کے بارے میں تو فتوے میں مذکور ہے کہ اُس کو بنانا اور اِستعمال کرنا دونوں ہی ناجائزہیں۔ لیکن کاغذ اورکپڑے وغیرہ پر تصویر کے بارے میں وضاحت نہیں کہ بعض مالکیہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ کے نزدیک جواز بنانے کا بھی ہے یانہیں۔ یہی صورتِ حال مولانا تقی عثمانی مدظلہ کی تکملہ فتح الملہم کی عبارت کی ہے۔ مولانا لکھتے ہیں : وَقَدِ اخْتَلَفَ الرِّوَایَاتُ عَنْ مَالِکٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِیْ مَسْئَلَةِ التَّصْوِیْرِ وَلِذَالِکَ وَقَعَ الْاِخْتِلَافُ بَیْنَ الْعُلَمَائِ الْمَالِکِیَّةِ فِیْ ھٰذَا۔ وَالَّذِیْ اَجْمَعَتْ عَلَیْہِ الرِّوَایَاتُ وَالْاَقْوَالُ فِیْ مَذْہَبِ الْمَالِکِیَّةِ حُرْمَةُ التَّصَاوِیْرِ الْمُجَسَّدَةِ الَّتِیْ لَھَا ظِلّ ۔ وَالْخِلَافُ فِیْ مَا لَیْسَ لَہ ظِلّ مِمَّا یُرْسَمُ عَلٰی وَرَقٍ اَوْ ثَوْبٍ ۔ (ص 159 ج 4) ''تصویر کے مسئلہ میں امام مالک سے مختلف روایتیں ملتی ہیں۔ اِسی وجہ سے اِس بارے