ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
کرکے نفع حاصل کرو۔ جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اِس کی خبر لگی کہ محمد بن عبد اللہ الامین کو اُن کے چچا میرا مال شام لے جاکر فروخت کرنے کو فرمارہے ہیں تو اُنہوں نے آنحضرت ۖ کی دیانت واَمانت داری اور معاملہ کی راست بازی کی وجہ سے خود ہی آپ ۖ کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ ۖ میرا مال شام لے جائیں۔ دُوسروں کو جو نفع دیتی ہوں آپ کو اُس سے دُگنا نفع دُوں گی۔ چنانچہ آپ ۖ نے منظور فرمایا اور اَسباب ِ تجارت لے کر شام کو روانہ ہوئے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہانے اپنا ایک غلام بھی آپ ۖ کے ساتھ کردیا تھا جس کا نام میسرہ تھا۔ آپ ۖ نے نہایت دانشمندی سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مال کی تجارت کی جس کی وجہ سے اُن کو گزشتہ پچھلے سالوں کی بہ نسبت اِس سال بہت زیادہ نفع ہوا۔ راستہ میں میسرہ نے آپ ۖ کی بہت باتیں دیکھیں جو عام آدمیوں کی نہیں ہوتی ہیں جن کو عربی میں'' خَوَارِقُ الْعَادَةْ '' کہتے ہیں اور یہ بات بھی پیش آئی کہ جب آپ ۖنے شام کے سفر میں ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا تو وہاں ایک راہب بھی موجود تھا۔ اُس نے میسرہ سے دریافت فرمایا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ میسرہ نے کہا یہ مکہ کے باشندہ ہیں اور قریشی نوجوان ہیں۔ راہب نے کہا یہ نبی ہوں گے جس کی وجہ یہ تھی کہ اُس راہب نے آپ ۖ کے اندر نبی آخرالزمان کی وہ علامتیں دیکھ لی تھیں جو پہلی کتابوں میں لکھی تھیں۔ شام سے واپس ہوکر جب مکہ میں داخل ہورہے تھے تو دوپہر کا وقت تھا۔ اُس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اپنے بالا خانے میں بیٹھی ہوئی تھیں۔ اُن کی نظر آنحضرت ۖ پر پڑی تو دیکھا کہ دو فرشتے آپ ۖ پر سایہ کیے ہوئے ہیں اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے غلام میسرہ سے بھی (اِسی قسم کے ) عجیب عجیب حالات سنے اَور رَاہب کا یہ کہنا بھی میسرہ نے سُنادیا کہ یہ نبی آخرالزماں ہوں گے۔ لہٰذا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے خود ہی نکاح کا پیغام آپ ۖ کی خدمت میں بھیج دیا۔ یعلیٰ بن اُمیہ کی بہن نفیسہ نامی پیغام لے کر گئیں۔ چنانچہ آپ ۖ نے منظور فرمایا اور آپ ۖ کے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور ابوطالب نے بھی بخوشی اِس کو پسند کیا۔ نکاح کیلیے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور ابوطالب اور خاندان کے دیگر اکابر حضرت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مکان پر آئے اور نکاح ہوا۔ اُس