ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
يک دُوسرے کے متابع نہيں ہوسکتے? مثلاً روايت اَسْوَدُ عَنْ عَائِشَةَ روايت عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ روايت اَبِيْ عُبَيْدَةَ عَنْ عَائِشَةَ روايت مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَائِشَةَ روايت عَبْدُ اللّ?ہِ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ روايت عَبْدُ الْمَلِکُ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ روايت عَبْدُ الرَّحْم?نِ عَنْ عَائِشَةَ? يہ آٹھ روايات شمار ہوں گي وَہ?کَذَا اِن حضرات کي روايات ميں سے ايک ايک کي روايت ميں جدا جدا متابعت تلاش کرني چاہيں تو کريں اور يہ کام اصولِ حديث کي رُو سے بے ضرورت ہوگا? اِسي ليے ابن ہمام رحمة اللہ عليہ نے اِسے قريب من المتواترفرمايا ہے اور ابن ِحزم جيسے شخص نے بھي اس کے بارے ميں کہا ہے کہ اِس کي سند کے ذکر کرنے کي بھي ضرورت نہيں ہے? ميں نے واقعي احتياطاً مشہور لکھاتھا? غرض جناب نے جو اَصل اور متابع کا جوخاکہ تحرير فرمايا ہے وہ اصولاً بالکل دُرست نہيں ہے وہ اُس روايت پر منطبق ہونا ممکن نہيں ہے? يہ روايت خبر ِ واحد بھي نہيں ہے چہ جائيکہ شاذ ہو? اِسے خبر ِ واحد يا شاذ کہہ کر يہ قاعدہ جاري کرنا سعي لاحاصل اور اُصولي غلطي ہوگي، نہ کہ تحقيق? حضرت مولانا اليف اللہ صاحب کي خدمت ميں بھي سلام فرماديں? آج کل مہانداري بہت ہے بلکہ مسلسل ہي رہنے لگي ہے? جواب فوراً لکھنا ممکن نہيں ہوتا? جب تاخيرہو تو عذر پر محمول فرماليا کريں? يہ خط چند روز قبل لکھا تھا پھر صاف کرانے ميں مزيد تاخير ہوگئي? والسلام حامد مياں غفرلہ 3مارچ 81ء (جاري ہے)