ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
شعبہ فرماتے ہیں کہ رَأَیْتُ ذَالِکَ الْغُلَامَ عِنْدَ عَمْرِوبْنِ دِیْنَارٍ وَبِیَدِہ اَلْوَاح وَفِیْ اُذُنِہ قُرْط مِّنْ ذَھَبٍ ۔خود ابن ِعیینہ کے الفاظ میں روایت ہے فرمایا کہ : اَتَیْتُ الزُّہْرِیَّ وَفِیْ اُذُنِیْ قُرْط وَلِیْ ذَؤَابَة فَلَمَّا رَاٰنِیْ جَعَلَ یَقُوْلُ وَاسنیة واسنینة ھٰھُنَا ھٰھُنَا مَارَأَیْتُ طَالِبَ عِلْمٍ اَصْغَرَ مِنْ ھٰذَا۔ ص ٦٠۔ اِس سے اگلے صفحہ پر ہے وَلِی عَشْرُ سِنِیْنَ۔ اِس صفحہ پر امام احمد کا قول ہے کہ بچہ کی روایت اِذَاعَقَلَ وَضَبَطَ جائز ہے۔ فرماتے ہیں کہ اگر یہ بات دُرست نہ مانی جائے تو سُفْیَانْ بِنْ عُیَیْنَةَ اور وَکِیْع کے بارے میں کیا کروگے۔ میں نے پہلے جو عریضہ لکھا تھا وہ واقعی بات ناتمام تھی۔ جو اَب لکھا ہے پہلے خط میں یہ بھی ہوتا تو بات واضح ہوجاتی۔ میں نے عرض کیا تھا کہ وہ کوفی کہلاتے ہیں لیکن تَعَلُّمًا وَتَعْلِےْمًا وہ غیر کوفی ہیں۔ اِس لیے اُنہوں نے روایت ِ تزوج ہشام سے مدینہ شریف میں لی ہے نہ کہ کوفہ میں۔ یہ کہنا زیادہ قوی اور راجح ہوگا اِس لیے اِس روایت کے رُواة اہل کوفہ میں سے یہ نام کم کرکے رُواة اہل مکہ میں شمار کرنا چاہیے ۔ اور سند امام شافعی مکی ہوگی نہ کہ کوفی۔ (اور''ہوگی''کا مطلب شک نہیں ہے بلکہ بمعنی قرار پائے گی ہے۔) صاحب المصنف (ابن ابی شیبہ) نے روایت اَسود ہی کو اصل سمجھا ہے اور وہ کوفی ہیں۔ اُنہوں نے روایت عروة لی ہی نہیں۔ کتاب النکاح میں اور پھر اپنی کتاب کے آخری حصہ میں کتاب التاریخ میں بھی یہی روایت دوہرائی ہے۔ روایت اسود میں ابو معاویہ کی متابعت ہمارے پاس موجود کتابوں میں ملتی ہے۔ طبقات ابن سعد میں اسرائیل عن الاعمش (ص ٦٢ج ٨)اور معارف ابن قتیبہ میں مالک بن سعیر عن الاعمش (ص ١٣٤پر) ابومعاویہ کے متابع موجود ہیں۔ آپ کے پاس اِس روایت کے نہ ہونے کا کیا ثبوت ہے؟ وہ بھی تحریر فرمائیں۔ آپ نے روایت عروہ کو اَصل باقی روایات کو متابع فرمایا ہے۔ یہ اُصولاً درست نہیں ہے مثلاً جناب ِ رسول اللہ ۖ سے ایک ہی روایت اگر حضرت اَنس حضرت جابر حضرت ابوہریرہ نقل کریں گے تو اُن میں یہ نہیں کہا جاتا کہ حضرت انس نے حضرت جابر کی اور حضرت ابوہریرہ نے حضرت انس کی متابعت کی بلکہ ہر صحابی کی روایت مستقل شمار ہوگی۔ اِسی پر روایت کے تواتر، شہرت اور خبر ِ واحد ہونے کا مدار ہے۔ اسی طرح جب حضرت عائشہ کوئی بات بیان فرمائیں گی تو ہر ایک راوی کی روایت الگ شمار ہوگی۔ اُن سے خود سننے والے