ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
رضی اللہ عنہ کے بارے میں اعتراضات پیدا ہوئے تھے جو بڑھتے ہی رہے میں تو اِس بحث میں چند ماہ سے داخل ہوا ہوں۔خالی الذہن ہی تھا۔ البتہ جو بات حدیث میں آئی ہو اُس کی حکمت بتلانا یہ ضروری ہوتا ہے صرف اِتنا ہی بیان ہوتا تھا۔ ایک صاحب نے انہی دِنوں حکیم فیض عالم کے رسالہ کی طرف توجہ دلائی۔ وہ میں نے منگایا بھی مگر اَب تک بھی اُسے نہیں پڑھ سکا ہوں۔ یونہی اُوپر کتب خانے میں بھجوادیا۔ میرے عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ سفیان بن عیینہ بچپن ہی میں کوفہ سے باہر آگئے تھے اور دس سال کے تھے کہ زہری اور عمرو بن دینا ر کی مجلس میں آنے لگے تھے۔کہا جاتا ہے کہ اُن کے والد اَصل میں مکہ مکرمہ کے رہنے والے تھے۔ گویا وہ والد کا وطن ہونے کی وجہ سے وہاں بہت بہت رہنے لگے تھے۔ تعلمًا وہ حجازی بن گئے لَوْلَا سُفْیَانُ وغیرہ کے ساتھ یہی لکھا ہوا ہے ۔ لَذَھَبَ عِلْمُ اَہْلِ الْحِجَازِ ملاحظہ فرمالیں۔ تذکرة الحفاظ، تہذیب التہذیب، کفایہ فی علم الروایہ اور المحدث الفاصل سہولت کے لیے کچھ عبارتیں لکھ رہاہوں تاکہ مر اجعت میں دُشواری نہ ہو۔ تذکرة الحفاظ میں ہے وَطَلَبَ الْعِلْمَ فِیْ صِغَرِہ (٢) قَالَ الشَّافِعِیُّ لَوْلَامَالِک وَسُفْیَانُ لَذَھَبَ عِلْمُ الْحِجَازِ ۔ وَعَنِ الشَّافِعِیِّ قَالَ وَجَدْتُّ اَحَادِیْثَ الْاَحْکَامِ کُلَّھَا عِنْدَ مَالِکٍ سِوٰی ثلَا ثِیْنَ حَدِیْثًا وَوَجَدْتُّھَا کُلَّھَا عِنْدَ ابْنِ عُیَیْنَةَ سِوٰی سِتَّةِ اَحَادِیْثَ قَالَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ مَھْدِیٍّ کَانَ ابْنُ عُیَیْنَةَ مِنْ اَعْلَمِ النَّاسِ بِحَدِیْثِ اَہْلِ الْحِجَازِ ۔ ( تذکرة الحفاظ ج ١ص ٢٦٢۔٢٦٣) تھذیب التھذیب میں ہے : وَقِیْلَ اِنَّ اَبَاہُ عُیَیْنَةَ ھُوَالْمَکِّیُّ اَبَاعِمْرَانَ (٢) وَقَالَ الشَّافِعِیُّ لَوْلَامَالِک وَسُفْیَانُ لَذَھَبَ عِلْمُ اَھْلِ الْحِجَازِ ۔ وَقَالَ یُوْنُسُ بْنُ عَبْدِ الْاَعْلٰی سَمِعْتُ الشَّافِعِیَّ یَقُوْلُ مَالِک وَسُفْیَانُ اَلْقَرِیْنَانِ ۔ وَقَالَ اَبُوْحَاتِمِ الرَّازِیُّ وَاَثْبَتُ اَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ مَالِک وَابْنُ عُےَےْنَةَ وَقَالَ اللَّالِکَائِیُّ وَاَجْمَعَ الْحُفَّاظُ اَنَّہ اَثْبَتُ النَّاسِ فِیْ عَمْرِ وبْنِ دِیْنَارٍ۔ ( ص ١١٧ تا ١٢٢ ج ٤) کفایہ فی علم الروایہ میں ہے کہ امام احمد نے فرمایا : اَخْرَجَہ اَبُوْہُ اِلٰی مَکَّةَ وَھُوَصَغِیْر فَسَمِعَ مِنَ النَّاسِ عَمْرِوبْنِ دِیْنَارٍ وَابْنِ اَبِیْ نَجِیْحٍ الخ ۔