ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2009 |
اكستان |
|
جمع کیا ہے اور اِمدادُ السلوک بھی، یہ تصوف کی بلند کتابیں ہیں، وسوسہ و خطراتِ نفس کی فکر نہ کیجیے حتی الامکان ان کے دفع کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ ٭ جو حضرات پہلے سے معتقد علیہم ہیں یا جن کے افعال و اقوال مسائل ِخاصہ کے سوا مرضیٰ و پسندیدہ ہیں اُن کے ساتھ بداعتقادی وغیرہ نہ چاہیے حسن ِ ظن رکھنا چاہیے، ہمارے لیے مشاجراتِ صحابہ ١ رضوان اللہ علیہم اجمعین درس ِ عبرت ہیں۔ ٭ ہر شخص جس راستہ سے فیض یاب ہوا ہے اُس کے گیت گاتا ہے اور اُسی کا مداح و ثناء خواں ہوتا ہے اور یہ اُس کا فریضہ ہے ورنہ لطف ِ خداوندی منحصر کسی خانوادہ اور کسی طریقہ میں نہیں ہے ہاں اَزمنہ مختلفہ میں اِسی طرح تبدیل ہوتا رہتا ہے جیساکہ کاشتکار کبھی کسی نالی سے پانی جاری کرتا ہے اور کبھی کسی نالی سے۔ فیض مبداء فیاض ٢ بھی اِسی طرح اُلٹ پلٹ کرتا رہتا ہے ۔حضرت مجدد رحمة اللہ علیہ اپنے طریقہ کا گیت گاتے ہیں وہ سچ فرماتے ہیں اُن کو وہاں ہی فیض ِاتم حاصل ہوا اور اُس زمانہ میں توجہ اور عنایات ِ الٰہی اِس طرف بہت زیادہ مبذول ٣ تھیں مگر نہ ہمیشہ پہلے تھیں اور نہ بعد کو ہوئیں۔ ٭ ہمارے اَسلاف ِکرام میںعنایاتِ الٰہیہ سلوک چشتیہ میں بہت زیادہ مبذول ہوئیں جوکہ اَزمنہ اَخیرہ ٤ میں دُوسرے طرق میں اپنا مثیل نہیں رکھتیں ٥ ٭ دُشمنوں سے محفوظ رہنے کے لیے فجر کے فرض اور سنت کے درمیان چالیس دفعہ سورۂ فاتحہ اوّل و آخر درُود شریف تین بار پڑھ لیا کریں۔ ٭ اِنسان کو لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر خوش و خرم اَور شاکر رہے۔ رضا بالقضاء اُصولی مسئلہ ہے یہ تو عبدیت کا تقاضہ ہے اور منزل ِ عشق میں تو رضائے محبوب میں عاشق کا فنا ہونا اَز بس ضروری ہے۔ ١ صحابہ کرام کے باہمی اختلافات ٢ اللہ تعالی کی طرف سے آنے والا فیض ٣ متوجہ ٤ بعد کادَور ٥ اُن جیسا کوئی نہیں۔