ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
نہیں ہے بلکہ تعارُف ہے ایسے سمجھنا چاہیے جیسے کوئی کہتا ہے میں فلاں جگہ سے آیا ہوںفلاں جگہ مدرس ہوں یا پروفیسر ہوں یا اَور بڑا ہوں اُس سے ،جو بھی کچھ کہتا ہے وہ اپنے بارے میں کہ میں نے یہ یہ پڑھا ہے یہ یہ کیا ہے تو وہ تعارُف کرارہا ہے۔اور تعریف میں تو فخر ہوتا ہے ایک طرح کا وہ خراب بات ہے وہ نہیں تھی اِن حضرات میں، ضرورتًا بتادینا وہ اَلگ چیز ہے۔ حضرتِ بُرَیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم دیا ہے کہ میں چار سے محبت رکھوں۔ چار ایسے ہیں میرے صحابہ میں کہ جن کے بارے میں مجھے یہ فرمایا گیا کہ اِنہیں محبوب رکھوں وَاَخْبَرَنِیْ اَنَّہ یُحِبُّھُمْ اور مجھے یہ بتلایا اللہ تعالیٰ نے کہ وہ بھی اُنہیں محبوب رکھتا ہے ۔ تو صحابۂ کرام کو تو بہت زیادہ شوق تھا وہ تو اپنی زندگی کی بازی لگاتے رہتے تھے ہروقت کہ اللہ کا محبوب اور رسولِ خدا ۖ کا محبوب بنیں تو اُنہوں نے پوچھا کہ جناب اِرشاد فرمادیجیے اُن لوگوں کے نام کیا ہیں جن کے بارے میں جناب کو حکم ہوا ہے تو ہم بھی اُن سے محبت رکھیں یہ بھی مسئلہ کی ایک بات ہوگئی تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا عَلِیّ مِّنْہُ اُن میں علی ہیں تین دفعہ یہ اِرشاد فرمایا اور فرمایا ابوذر اور مقداد اور سلمان اَمَرَنِیْ بِحُبِّھِمْ وَاَخْبَرَنِیْ اَنَّہ یُحِبُّھُمْ ١ اللہ نے حکم فرمایا ہے مجھے کہ میں اُنہیں محبوب رکھوں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کو اپنا محبوب قرار دیا ہے اللہ تعالیٰ نے اُن کو محبوبین میں شامل فرمارکھا ہے ۔ حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ کتنے بڑے آدمی تھے لیکن تواضع ایسی تھی کہ وہ فرماتے ہیں اَبُوْبَکْرٍ سَیِّدُنَا وَاَعْتَقَ سَیِّدَنَا ٢ ابوبکر ہمارے سردار ہیں ہمارے بزرگ ہیں آقا ہیں اور اُنہوں نے ہمارے آقا کو آزاد کیا ہے یعنی بلال رضی اللہ عنہ کو،اُن کے لیے بڑے اچھے کلمات ہیں۔ تو یہ بلال بھی سردارہیں ہمارے حالانکہ حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ عشرۂ مبشرہ میں نہیں ہیں داخل، یہ اَلگ بات ہے کہ رسول اللہ ۖ کے ایسے کلمات ملتے ہیں جن سے یہ اَنداز ہوتا ہے کہ یہ جنتی ہیں جیسے کہ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے فرمایا کہ میں نے شب ِ معراج میں تمہارے پاؤں کی جوتوں سمیت جو آواز ہوتی ہے وہ آواز سُنی ہے چپلوں سمیت تمہاری چال کی آواز سُنی ہے تو تم کونسا عمل ایسا کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو ایسا پسند ہے؟تو مجھے یہ دکھایا گیا ہے ۔ ١ مشکوٰة شریف ص ٥٨٠ ٢ مشکوٰة شریف ص ٥٨٠