ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
عورت حیض وغیرہ سے پاک ہو)ایک طلاق دے مگر یہ بھی شرط ہے کہ اس تمام پاکی کے زمانے میں صحبت نہ کی ہو اور عدت گزرنے تک پھر کوئی اور طلاق نہ دے۔ عدت گزرنے سے خود ہی نکاح ختم ہوجائے گا لہٰذا ایک سے زیادہ طلاق دینے کی حاجت نہیں۔ 2 ۔ اچھا یعنی حسن طریقہ یہ ہے کہ بیوی کو تین پاکی کے زمانوں میں طلاق دے۔ ہر پاکی کے زمانہ میں ایک طلاق دے اور اُن پاکی کے زمانوں میں بھی صحبت نہ کرے۔ 3 ۔ بدعت اور حرم طریقہ وہ ہے جو مذکورہ بالا دونوں صورتوں کے خلاف ہو مثلاً تین طلاق یکبارگی دیدے یا حیض کی حالت میں طلاق دے یا جس پاکی میں صحبت کی تھی اُس میں طلاق دے۔ اِس آخری قسم کی سب صورتوں میں طلاق تو واقع ہوگی ہی ساتھ ہی گناہ بھی ہوگا۔ جس عورت سے نکاح کرلیا مگر خلوت صحیحہ نہیں ہوئی ایسی عورت کو خواہ حیض کے زمانہ میں طلاق دے یا پاکی کے زمانہ میں ہر طرح درست ہے مگر ایک طلاق دے۔