ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
پاک بندکرکے رکھ دیا اور اپنی زندگی میں دوبارہ مشغول ہو گیا۔لیکن اللہ پاک جانتا تھا کہ میں حق کی تلاش میں کتنا مخلص تھا ،ایک دن میںٹی وی کے سامنے بیٹھا ہوا تھا جس میں ایک ٹاک شوآرہاتھا۔ اُس میں ایک برطانوی کمنٹیٹرتین امریکی اسٹرونومٹس (خلابازوں) کواِس بات کاالزام دے رہاتھاکہ سائنسدان کتنا زیادہ پیسہ اسپیس کی مہنگی پروازوں پرضائع کرتے ہیںجبکہ دُنیامیں اتنی غربت فاقہ بیماریاں اورپسماندگی ہے۔ وہ کہہ رہاتھا '' یہ بہترہوتااگریہی پیسہ زمین کی ترقی پرلگایاجاتا''جواب میں تین آدمیوں نے اِس خرچے کادفاع کیاکہ یہ پیسہ کبھی ضائع نہیں ہوتابلکہ ٹیکنالوجی کی ترقی میں ہی اِستعمال ہوتاہے۔ اِس بات کے دوران اُنہوں نے کہا کہ ایک بارایک آدمی چاندپراُتاراگیاجس کاخرچہ سوملین ڈالر ہوا ۔ اُس آدمی کوچاندپربھیجنے کامقصدوہاں امریکی پرچم کونصب کرنا نہ تھابلکہ چاندکی اندرونی آمیزش کو اسٹڈی کرناتھا۔ اِس کارروائی کے وجہ سے اُس کوایک ایسی حیرت انگیزچیزمعلوم ہوئی کہ اگراُس پراِس سے دس گنا زیادہ پیسہ بھی خرچ کیاجاتاتولوگ اُس کونہ مانتے۔ میزبان نے دریافت کیاکہ وہ کیاچیزتھی؟ اُنہوں نے جواب دیاکہ چاندایک دفعہ شق ہواتھا، اور پھر دوبارہ جڑاتھا۔ میزبان نے مزیدپوچھاکہ یہ آپ کوکیسے پتہ چلا، اُنہوں نے کہاکہ وہاں ایک بدلے ہوے پتھر کی پٹی ملی جوچاندکواُس کی سطح سے لیکرکُہرتک کاٹ رہی ہے اوردوبارہ کُہر سے سطح تک۔ ہم نے زمین کے جیالوجسٹ (Geologist ) سے مشورہ کیاجنہوں نے ہمیں بتایاکہ یہ فینومنا (Phenomena) صرف اُس وقت ممکن ہوسکتاہے کہ اگرچاندکبھی ٹکڑے ہوکرجڑاہو۔ برطانوی نوجوان نے کہاکہ ''میں اپنی کرسی سے اُچھل کریہ بات کہتے ہوئے اُٹھاکہ اللہ تعالیٰ نے امریکیوں سے سوملین ڈالرخرچ کرواکرایک ایسی بات آج کے مسلمانوں کوثابت کردی جودراصل چودہ سوسال پہلے حضرت محمد مصطفی ۖ کوبطورِ معجزہ دی گئی تھی، یہ دین لازماًسچاہی ہوگا۔ نوجوان نے مزیدکہامیں نے پھردوبارہ قرآن کھولااورسورة القمرپڑھی جومیرے قبولِ اسلام کاذریعہ بنی۔ تاریخ کے صفحات اِس بات کے شاہدہیں کہ مالی بارکاراجہ (زمورن سامری) حضرت محمدمصطفی ۖ کی حیات طیبہ میںہی معجزہ شق القمر(LUNAR FISSURE ) دیکھ کرمشرف بہ اِسلام ہواتھا۔