ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2008 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ اُس کی عزت کو بڑھا دیتے ہیں (3)اور جس بندہ نے (اپنے نفس پر) سوال کا دروازہ کھولا اللہ تعالیٰ اُس کے لیے فقرواِفلاس کا دروازہ کھول دیتے ہیں۔ رہی وہ بات جس کے بارے میںمیں نے تمہیں بتانے اور یاد رکھنے کو کہا تھا وہ یہ ہے کہ یہ دُنیا چار قسم کے لوگوں کے لیے ہے: (ایک تو) وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال ودولت بھی عطا کیا اور علم کی دولت سے بھی نوازا، یہ بندہ اپنے مال ودولت کے بارہ میں اپنے پروردگا ر سے ڈرتاہے (اُس کے ذریعے اپنے عزیزوں اور قرابت داروں کے ساتھ ) صلہ رحمی کرتا ہے، اور اُس مال ودولت میں سے اُس کے حق کے مطابق اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی غرض سے خرچ کرتا ہے، پس یہ بندہ تو اللہ تعالیٰ کے یہاں افضل ترین درجے ومرتبہ والاہے۔(دُوسرا)وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے علم عطاکیا لیکن مال ودولت سے نہیں نوازا، یہ بندہ (اپنے علم کے سبب ) سچی نیت رکھتا ہے اور(مال ودولت کے حصول کی آرزواور خواہش رکھتے ہوئے ) کہتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ودولت ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کے عمل کی طرح عمل کرتا(یعنی جیسے پہلے شخص نے اپنے مال ودولت میں تصرف کیا میں بھی ویسے ہی تصرف کرتا) اِن دونوں شخصوں کا اَجرو ثواب برابر ہوگا۔ (تیسرا) وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال ودولت تو عطا فرمائی لیکن علم نہیں دیا، یہ بندہ( علم نہ ہونے کی وجہ سے) اپنے مال کے بارے میں بہک جاتا ہے اور اپنی بے عملی کے سبب اُس مال ودولت کے بارے میں اپنے رب سے نہیں ڈرتا اور اپنے قرابت داروں اور عزیزوں کے ساتھ اِحسان و سلوک نہیں کرتا اور نہ اُن حقوق کی تعمیل کرتا ہے جو اُس کے مال ودولت سے متعلق ہیں یہ بندہ اِنتہائی بد ترین درجہ و مرتبہ کا ہے۔ اور (چوتھا ) وہ بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے نہ مال ودولت دی ہے اور نہ علم دیا ہے، یہ بندہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس مال و دولت ہوتا تو میں اُسے فلاں شخص( تیسرے بندہ )کی طرح (برے کاموں میں)خرچ کرتا، پس یہ اِس بندے کی نیت ہے اور اِن دونوں (تیسرے اور چوتھے بندے) کا گناہ برابر ہے۔