ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ کثرتِ مصارف شادی وغمی نے بہت ہی زیادہ نقصانات مسلمانوں کوہرقسم کے پہنچائے ہیں اور آئندہ پہنچانے والے ہیں اِس لیے خاص طورپرمسلمانوں کواپنی باقی ماندہ جائدادکے تحفظ کے لیے اوراپنی نسل کو بڑھانے،دیگرخرابیوں کو دُور کرنے اسلامی عزت ووقارکی حفاظت کے لیے اپنی شادی وغمی کے مصارف کی طرف نہایت قوت اورسُرعت کے ساتھ توجہ کرنی ضروری ہے لہٰذا ذیلی دفعات فوری اصلاح کے لیے تجویزکی جاتی ہیں جن کی اصلِ اُصول یہ ہے کہ ہرخاندان میں شادی اورغمی کے مصارف ایسے ہونے چاہئیں جن کوخاندان کا ہر غریب بلاقرض پوراکرسکے۔ ٭ لڑکوں اورلڑکیوں کابالغ ہونے پرجلداَزجلدنکاح کردیناچاہیے۔ ٭ شادی اگرشہرمیں ہو توبارات کو کھانا نہ کھلایاجائے۔ ٭ شہرکی بارات پرفقط نکاح کے بعدچھوہارے تقسیم کیے جائیں۔٭ اگربارات شہرکے باہرسے آئے تواُس میں پندرہ آدمیوں سے زائدہرگزنہ آئیں۔ ٭ بارات میں ہاتھی ہرگزنہ لایاجائے۔ ٭ بارات میں پالکی بھی نہ لائی جائے اوراگرضروری ہوتوفقط نوشہ کے لیے ہوناچاہیے۔ ٭ گھوڑے بھی نہ لائے جائیں اگرضرورت ہوتوفقط نوشہ کے لیے ہو۔ ٭ یکہ گاڑیاں موٹروغیرہ ضرورت سے زائد ہرگزنہ ہوں۔ ٭ بارات میں ڈھول، تاشہ وغیرہ باجے کے سامان یک قلم بندکردِیے جائیں۔ ٭ خدام شاگرد پیشہ سات عددسے زائدنہ ہوں۔ ٭ آتش بازی، ناچ وغیرہ ناجائزاُمورسے پرہیزکُلّی کیاجائے۔ ٭ بارات کوکھانانہایت سادہ اورکم خرچ کھلایاجائے۔فقط گوشت روٹی یافقط پلاؤپراِکتفاکیاجائے۔