ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
قسط : ١٨ ، آخری یہودی خباثتیں ( تحریر : فلسطینی مفکر عبد اللہ التل ، ترجمہ و تلخیص : مولانا سےّد سلمان صاحب ندوی ) - 4 یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تقریبًا دوصدیوں سے امریکا کے ذرائع ابلاغ پر یہودیوں نے ایسا قبضہ کررکھا ہے کہ کیا مجال ہے کہ امریکا کا کوئی مخلص ،وفادار ،امریکن قوم کا کوئی فرد یہودیوں کے خلاف زبان کھول سکے،کتنے آزاد فکر ،صاف اور کھر ی بات کرنے والے جنہوں نے یہودی اَثر ونفوذ پر تنقید کی ،یہودیوں کے بدترین مظالم کا نشانہ بن چکے ہیں ،جب بھی کبھی اِن کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو وہ اپنے ذرائع ابلاغ کا استعمال کرکے اور مخالفین پر اِلزامات کی بوچھاڑکرکے اُسے ''سامی دشمن ،نازی دوست ''قراردے کرمجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کردیتے ہیں۔اگر وہ کوئی بڑی شخصیت ہوتا ہے تو یہودی زعماء اور اُن کے ایجنٹ اِسے باعزت وسائل زندگی سے محروم کرکے دم لیتے ہیں اور ایسے تاجروں کو کنگال کرکے چھوڑتے ہیں ،وزیر دفاع فارسٹال کا کیا حشر ہوا ؟جس نے ٹرومین کے عہد حکومت میں یہ چاہا تھا کہ امریکا کی خارجہ سیاست غیر جانبدار ہو،اور اُس نے دونوں پارٹیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ یہودیوں کے دباؤ کو ختم کریں،اس کا انجام کیا ہوا ؟ ٹرومین نے اِس کو برخاست کردیااور اُسے بے یارومددگار،یہودیوں کے رحم وکرم پر چھوڑدیا جنہوں نے چند دنوں میں اُس کا کام تمام کردیا اور اُسے اُس کے کئی منزلہ مکان کی اُوپر کی کھڑکی سے نیچے سڑک پر پھینک دیا ، آخر وہ یہودی جرائم کا نشانہ بن کر رُخصت ہوا ۔ یہودیوں نے امریکا کی صحافت پر اس درجہ مکمل قبضہ کر رکھا ہے ،امریکا کے ٢٢٠روزناموں ،میگزین او ر نیوز ایجنسیاں سو فیصد اِن کے ہاتھ میں ہیں ،امریکی قوم کی آنکھوںپر پٹیاں باندھ دی گئی ہیں،اب وہ صرف وہی دیکھتی ہے جس کو یہودی صحافت دکھاتی ہے ۔حالت یہ ہے کہ صدارت اور پارلیمنٹ کی ممبر شپ کے لیے جو اُمیدوار کھڑا ہوتا ہے ،وہ یہودی افیم سے بے ہوش یا مدہوش ہو جاتا ہے ،ایک مخفی طاقت کے ہاتھ کٹھ پتلی بنا رہتا ہے ،امریکہ میں الیکشن صدارتی ہوں یا کانگریس کے ممبران کے یا میونسپلٹی کے یا مختلف یونین اور کمپنیوں