ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
٭ ایک شب وروزسے زیادہ ہرگزبارات نہ ٹھرائی جائے۔ ٭ برادری کاکھانادینااورتمام محلہ اورشہرمیں تقسیم کرنابالکل بندکردیاجائے۔ ٭ وہ خاص اَعزاء واحباب جواُمورِشادی میں اِعانت کر رہے ہوں صرف اُن کوگھرپرکھانا کھلایا جائے۔ ٭ عورتوں کازیادہ مجمع نہ کیاجائے محض خاص خاص اورزیادہ ترقریبی عورتیں بلائی جائیںوہ بھی اگرضرورتِ خیال میں آئے۔ ٭ عورتوں کے لیے نہایت سادہ کھانا تیار کیاجائے ۔ ٭ رتجگا، بھتوانی،گلگلوں،بروں وغیرہ کی رُسوم یک قلم بندکردی جائیں۔ ٭ ڈومنیوں کاگانا،عورتوں کاجمع کرنا اوراِس کے متعلق کے مصارف ترک کردِیے جائیں۔ ٭ جوڑے فقط دُلہن کے واسطے تیارکیے جائیں دُلہن کے دُوسرے رشتہ داروں کو جوڑے بالکل نہ دِیے جائیں۔ ٭ دُلہن کے جوڑے خواہ کتنے ہی ہوں پچاس روپیہ سے زائدکے ہرگزنہ ہوں۔ ٭ دُلہاکاجوڑادس روپے سے زائدہرگزنہ ہو،دُلہاکے دُوسرے اَقارب کیلیے جوڑے ہرگزنہ ہوں۔ ٭ میوہ بری، شکروغیرہ بالکل ترک کردِیے جائیں۔٭ زیورلڑکے والامبلغ تیس روپے سے زائدکانہ پیش کرے۔ ٭ لڑکی والابھی مبلغ تیس روپے سے زائدکازیورنہ دے۔ ٭ زیور،جوڑے اورجہیزوغیرہ کاعورتوں اورمردوں میں دکھلانابالکل بندکردیاجائے۔ ٭ جہیزمیں محض ضروری چیزیںدی جائیں جن کی قیمت تیس روپے سے زائدنہ ہو۔٭ ولیمہ کی دعوت بھی محض خاص اَحباب کے لیے ہوجن کاشمارتیس سے زائدہرگزنہ ہو۔ ٭ نیوتہ کی رسم بندکردینی چاہیے۔ ٭ پرجوں (رعایامثلاًدھوبی ،بڑھئی وغیرہ)کے حقوق حسب ِعادت اورموافق ِشرع دِیے جائیں۔ ٭ دیہاتیوں کے حقوق موقوف کردِیے جائیں۔٭ مہرکوحتی الوسع فاطمی رکھاجائے اگریہ نہ ہوسکے توجہاں تک ممکن ہوکم کیاجائے۔ ( باقی صفحہ ٥٤ )