ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
عو ر توں کے رُوحانی امراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) رُسوم ورواج ختم کرنے کاشرعی طریقہ : رسول اللہ ۖ نے ایک مرتبہ بعض روغنی برتنوں میں نبیذبنانے سے منع فرمایاتھا پھرفرماتے ہیں کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنِ الدُّبَّائِ وَالْحَنْتَمِ فَانْبِذُوْا فِیْھَا فَاِنَّ الظَّرْفَ لَایَحِلُّ وَلَایُحَرِّمُ یعنی پہلے میں نے روغنی برتنوں میں نبیذبنانے سے منع کیاتھا اَب اُس میں نبیذبنایاکرواورعلت اوراِرشادبیان فرماتے ہیں کہ برتن نہ کسی چیزکوحرام کرتاہے اورنہ حلال کرتاہے ۔پھراِس کے باوجودمنع فرمایاتھاوجہ صرف یہ تھی کہ لوگ شراب کے عادی ہیں تھوڑے سے نشہ کومحسوس نہ کرسکیں گے اوراِن برتنوں میں پہلے شراب بنائی جاتی تھی اِس لیے خمر(شراب) سے پورااِجتناب نہ کرسکیں گے اورگنہگارہوں گے پس پورے اِجتناب کایہی طریقہ ہے کہ اُن برتنوں میں نبیذبنانے سے مطلقاً روک دیاجائے۔ جب طبیعتیں شراب سے بالکل متنفرہوجائیں اورذراسے نشہ کوپہچاننے لگیں توپھراِجازت دے دی جائے۔ اِسی طرح اِن رسموں کی حالت ہے کہ ظاہری اِباحت کودیکھ کرلوگ اُس کواِختیارکرتے ہیں اور منکرات کونہیں پہچانتے جواُن کے ضمن میں پائے جاتے ہیں تواُس کے لیے اِصلاح کاکوئی طریقہ نہیں ہوسکتا سوائے اِس کے کہ چندروزتک اصل عمل ہی کوترک کردیں اوریہ بات کہ اَصل عمل باقی رہے اورمنکرات عام طورسے دُورہوجائیں، سوہمارے امکان سے توباہرہے جب رسول اللہ ۖ نے یہ طریقہ اختیارفرمایاتوہم کیاہیں کہ اُس کے سواتدبیریں اختیارکرتے ہیں پھرجب تک تدبیرعقلاً بھی مفیدمعلوم ہوتی ہے اوراِنقلاب بھی ثابت ہوچکی ہے توضرورت ہی کیاہے کہ اُس سے عدول کیاجائے۔ (تطہیر رمضان) رُسوم کی مخالفت کرنے والا ولی اوراللہ کامقبول بندہ ہے : بعض لوگ طعن و تشنیع کے خوف سے رُسوم پرعمل کرلیتے ہیں مگرجس شخص میں احکام کی تعمیل کامادّہ ہوگا وہ رسوم کوترک کرنے میں کسی کے طعن وتشنیع کا کبھی خیال نہ کرے گا اورگوباہمت مسلمان سے یہ کچھ بعیدنہیں