ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
قسط : ٤ ، آخری اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے حضرت مولاناطارق جمیل صاحب ١٦فروری کو جامعہ مدنیہ جدید تشریف لائے اِس موقع پر اَساتذہ کرام اور طلباء سے تفصیلی خطاب فرمایا جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (اِدارہ) دیکھو تمہارے لیے سب سے بڑا جہاد'' علم'' ہے۔ ساری اُمت اپنی بنیادیں کمزور کرچکی ہے اَب کمزور بنیاد پر عمارت کیسے کھڑی ہوگی؟ جو بھی عمارت کھڑی کروگے گرجائے گی،اللہ کی قسم! تم ساری اُمت کا سب سے قیمتی سرمایہ ہو، نہ ہم جنید بغدادی بن سکتے ہیں نہ تم جنید بغدادی بن سکتے ہو جیسا زمانہ ہوتا ہے ویسے ہی اُسی کے لیول کے خواص ہوتے ہیں۔ اَب ہم آج کے خواص کو کہیں کہ حضرت گنگوہی تو ایسے تھے آپ ایسے ہیں تو یہ حماقت کی اِنتہاء ہے ،نہ وہ ہوسکتے ہیں نہ اُس کی اُمید رکھنی چاہیے۔ آج کے خواص تم لوگ ہو چاہے کتنے ہی عیب ہیں ہمارے اور تمہارے اَندر لیکن خواص تم ہی لوگ ہو ،اپنی جوانی کو محفوظ کرو،یہ ایک دفعہ ملی ہے دوبارہ نہیں ملے گی اِسے علم کے لیے فنا کردو، بنیاد تو بناؤ، بنیاد پر عمارت کھڑی ہوگی۔ دوسوسال سے اُمت دھکّے کھارہی ہے، مخلصین کی محنتیں اُن کی قربانیاں اُن کے جہاد اُن کے خون کی قربانیاں مٹی میں ملتی جارہی ہیں اور اُمّت بھنور سے نکل نہیں پارہی یہ تو سمجھو کہ بنیاد کمزور ہے۔ تم اپنے بچے ہو میں تمہارا ساتھی ہوں میں عالم نہیں ہوں میں تواَب طالب علم بھی نہیں رہا خالی شہرت شہرت نے پتہ نہیں کیابنادیا ،مشہورآدمی کیادعویٰ کرسکتاہے۔ تمہیں تواللہ کی نسبت بھی حاصل ہے میں تمہارے لیے توقسم کھاسکتاہوں کہ تم اللہ کی نسبت پریہاں ہو۔ لیکن میں اپنے بارے میں قسم نہیں کھاسکتا ہوں کہ میں اِخلاص کے ساتھ کررہاہوں، گمنامی بھی دیکھی شہرت بھی دیکھی بہت بڑاامتحان ہے ۔تم دورے میں بیٹھے ہوئے بچے ہو میں تم سے کہوں دس سطرمجھے اِس مضمون پرلکھ کردو تم نہیں لکھ سکتے شایددوسومیں سے کوئی ایک لڑکاٹوٹی پھوٹی کوشش کرکے کامیاب ہو،توگِلا توبنتاہے تم دائیں بائیں اپنی سوچ مت لگاؤ۔ اُمت کو بنیاد فراہم کرناتمہارے ذمّہ ہے تم نے اگرکمزوربنیادچھوڑدی تواُس پرجوعمارت بنی گی