ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
کرتا ہو) اور جو شخص تین بیٹیوں یا اُنہی کی طرح تین بہنوں کی پرورش کرتا ہے ،اُن کی تربیت کرتا ہے اور اُنکے سا تھ شفقت وپیا ر کا برتاؤ کرتا ہے یہا ں تک کہ اللہ تعالیٰ اُنھیں اِس سے بے نیاز کردیتاہے (یعنی وہ بڑی ہو جاتی ہیں اور اُن کی شادی ہو جاتی ہے)تو ایسے شخص کیلئے بھی اللہ تعالیٰ جنت واجب فرمادیتے ہیں (یہ سن کر )ایک صاحب نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ کیا دو بیٹیوں یا دو بہنوں کی پرورش پر بھی یہ اَجر ملتا ہے؟آپ نے فرمایا ہاں دو پر بھی یہ اَجر ملتا ہے،حضرت عبداللہ بن عباس جو اِس حدیث کے راوی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ اگر صحابہ ایک بیٹی یا ایک بہن کے بارے میں بھی سوال کرتے تو آپ یہی جواب عنایت فرماتے کہ ہاں ایک پر بھی یہی اَجر ملتا ہے، پھر حضورِ اکرم ۖنے فرمایا : اللہ تعالیٰ جس شخص کی دو پیاری چیزیں لے لیتے ہیں اُس کے لیے بھی جنت واجب ہو جاتی ہے، عرض کیا گیا دو پیار ی چیزوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اُس کی دو نوں آنکھیں۔ کسی کے لیے بھی اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑنا جائز نہیں : عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبَ الْاَنْصَارِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَایَحِلُّ لِلرَّجُلِ اَنْ یَّھْجُرَ اَخَاہُ فَوْقَ ثَلٰثِ لَیَالٍ یَلْتَقِیَانِ فَیُعْرِضُ ھٰذَا وَیُعْرِضُ ھٰذَا وَخَیْرُھُمَا الَّذِیْ یَبْدَأُ بِالسَّلَامِ ۔ (بخاری ومسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٤٢٧) حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖنے فرمایا :کسی شخص کے لیے حلال وجائزنہیںہے کہ و ہ تین دن سے زیادہ اپنے مسلمان بھائی سے ملنا جُلنا چھوڑے رکھے(اور صورت حال یہ ہو جائے کہ )جب کہیں وہ ایک دُوسرے کے سامنے آئیں تو یہ اپنا منہ اِدھر پھیرلے اور وہ اپنا منہ اُدھر پھیرلے اور اِن دونوں میں بہتر شخص وہ ہے جو سلام میں پہل کرے۔ ف : اِس حدیث شریف سے معلوم ہو رہا ہے کہ کسی شخص کے لیے بھی اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرنا اور ملنا جُلنا چھوڑ ناجائز نہیں ہے لیکن اِس قطع تعلقی کا ناجائز ہو نا اِس صورت میں ہے جبکہ یہ بغیر کسی شرعی وجہ کے ہو جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے کہ معمولی معمولی باتوں پر ہمیشہ کے لیے ملنا جلنا ختم کردیتے ہیں ۔ اور اگر یہ قطعی تعلقی کسی شرعی عذر کی بناء پر ہو مثلًالوگوں کی ایذاء رسانی یا عقائد واعمال کی خرابی تو اس صورت میں قطع تعلقی ناجائز نہیں