ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
|
سٹاک کمپنی ایک علیحدہ مستقل شخصیت رکھتی ہے جو حاملین حصص کی انفرادی شخصیتوں سے جداگانہ حیثیت کی حامل ہے۔ یہ جداگانہ شخصیت اگرچہ فرضی ہے لیکن اس کو قانونی اعتبار حاصل ہے اور اس وجہ سے وہ خود مدعی اور مدعا علیہ بننے، معاملات کرنے اور اپنے نام جائیداد کی ملکیت رکھنے کی اہلیت کی حامل ہے اور لین دین کے اپنے تمام معاملات میں اس کو حقیقی شخص کی سی قانونی حیثیت حاصل ہے۔ گویا حقیقی شخص کے مقابلے میں یہ معنوی یا قانونی شخص ہے۔ اب بنیادی سوال یہ ابھرتا ہے کہ کیا قانونی شخص کا تصور شریعت کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے یا نہیں؟ جب اس کو تسلیم کرلیا جائے کہ قانونی شخص کو باوجود معنوی ہونے کے حقیقی شخص کی طرح اعتبار کیا جاسکتا ہے تو اس کے منطقی نتیجہ کے طور پر محدود ذمہ داری کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔ اس کی وجہ واضح ہے کیونکہ اگر کوئی حقیقی انسان مفلس ہو کر مر جاتا ہے تو اس کے قرض خواہوں اور دائنین کی رسائی صرف اس کے اثاثوں تک رہتی ہے جو وہ چھوڑ کر مرا۔ اگر اس پر قرضے اس کے اثاثوں سے زائد ہوں تو زائد قرض سے ان کو محروم ہونا پڑے گا اور اس کا کوئی مداوانہ ہوگا۔ اور اگر یہ بات تسلیم کرلی جائے کہ قانونی شخص کی حیثیت سے کمپنی ان ہی حقوق و ذمہ داریوں کی حامل ہے جو حقیقی شخص رکھتا ہے تو یہی ضابطہ مفلس و دیوالیہ کمپنی پر بھی لاگو ہوگا۔ مفلس ہونے کے بعد کمپنی کی لا محالہ تحلیل ہو گی اور کسی کمپنی کا تحلیل ہونا ایسے ہی ہے جیسے ایک حقیقی شخص کا مر جانا کیونکہ تحلیل ہونے کے بعد کمپنی کا وجود باقی نہیں رہتا۔ اگر حقیقی شخص کے قرض خواہ اس کی مفلسی میں موت کی وجہ سے محروم ہوسکتے ہیں تو قانونی شخص کی تحلیل سے ختم ہونے پر اس کے قرض خواہ اور دائنین بھی محروم ہوسکتے ہیں''۔ کیا جوائنٹ سٹاک کمپنی شرعا ًقانونی شخص ہے ؟ مولانا تقی عثمانی مدظلہ جوائنٹ سٹاک کمپنی کو قانونی شخص قرار دیتے ہیں اور انہوں نے فقہ اسلامی سے بیت المال اور وقف کی صورت میں اس کے نظائر تو پیش کئے ہیں لیکن شرعی اعتبار سے کمپنی صرف قانونی شخص ہی