Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008

اكستان

23 - 64
اَولاد  :
حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے صرف ایک صاحبزادہ تولد ہوا جس کا نام عبد اللہ رکھا گیا۔ اس صاحبزادہ کی ولادت حبشہ میں ہوئی تھی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک صاحبزادہ کا نام اِسلام سے پہلے عبد اللہ تھا، اِس کی وجہ سے ابوعبد اللہ کنیت تھی۔ پھر جب حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا سے صاحبزادہ تولد ہوا تو اُس کا نام بھی عبد اللہ تجویز کیا اور اپنی کنیت ابوعبد اللہ باقی رکھی۔ (الاستیعاب)
اِس صاحبزادہ نے چھ برس کی عمر پائی اور جمادی الاولیٰ   ٤    ھ  میں وفات پائی۔ حضرت سید عالم  ۖ  نے اِن کے جنازہ کی نماز پڑھائی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قبر میں اُتارا۔ وفات کا سبب یہ ہوا کہ ایک مرغ نے اِن کی آنکھ میں ٹھونگ ماردی جس کی وجہ سے چہرہ پر ورم آگیا۔ مرض نے ترقی کی حتّٰی کہ  راہی ملک ِ بقا ہوگئے رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اُسد الغابہ)۔ حضرت عبد اللہ کے بعد حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے  بطن سے کوئی اَولاد نہیں ہوئی۔ (الاصابہ)
وفات  :
حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا نے   ٢    ھ  میں وفات پائی۔ یہ غزوۂ بدر کا زمانہ تھا۔ حضورِ اقدس  ۖ  جب غزوۂ بدر کے لیے روانہ ہوئے تو حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا بیمار تھیں۔ اُن کی تیمارداری کے لیے آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو چھوڑکر روانہ ہوئے اور چونکہ آپ  ۖ کے اِرشاد سے اُنہوں نے غزوۂ بدر کی شرکت سے محرومی منظور کی تھی اِس لیے آنحضرت  ۖ  نے اُن کو اِس مبارک غزوہ میں شریک ہی مانا اور مالِ غنیمت میں اُن کا حصہ بھی لگایا۔ جس روز حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ فتح کی خوش خبری لے کر مدینہ منورہ پہنچے اُسی روز حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی۔ ابھی اِن کو دفن کرہی رہے تھے کہ اللہ اکبر کی آواز آئی۔ حضرت عثمان نے حاضرین سے پوچھا کہ یہ تکبیر کیسی ہے؟ لوگوں نے توجہ سے دیکھا تو نظر آیا کہ حضرت زید بن حارثہ   سید عالم  ۖ  کی اُونٹنی پر سوار ہیں اور معرکہ بدر سے مشرکین کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کی خوش خبری لے کر آئے ہیں۔ حضرت رقیہ کے جسم مبارکہ پر سوزش والے آبلے اور زخم پڑگئے تھے۔ اِسی مرض میں وفات پائی۔  سید کونین  ۖ  غزوۂ بدر کی شرکت اور مشغولیت کی وجہ سے اِن کے دفن میں شریک نہ ہوسکے تھے۔ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہ وَعِتْرَتِہ وَصَحْبِہ وَبَارَکَ وَسَلَّمَ ۔7n8

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 کسی کے اچھے یا برے ہونے کا دعوی ہر کوئی نہیں کر سکتا : 5 3
5 ''کشف'' ظنی گمانی چیز ہے : 6 3
6 خاتمہ کے وقت کی حالت کا اعتبار ہوتا ہے : 6 3
7 برائی سے روکنا ضروری ہے : 7 3
8 حضرت خالد بن ولید ''اللہ کی تلوار '' ہمیشہ غالب رہے : 7 3
9 ملفوظات شیخ الاسلام 9 1
10 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 9 9
11 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 11 1
12 حضرتِ اقدس اور حکیم نیاز احمد صاحب کے درمیان خط و کتابت 11 11
13 حکیم نیاز احمد صاحب کا خط 11 11
14 عو ر توں کے رُوحانی امراض 18 1
15 رُسوم ورواج ختم کرنے کاشرعی طریقہ : 18 14
16 رُسوم کی مخالفت کرنے والا ولی اوراللہ کامقبول بندہ ہے : 18 14
17 رُسوم کی پابندی کرنے والے پیرلعنت کے مستحق ہیں : 19 14
18 تمام مسلمانوں کی ذمّہ داری : 19 14
19 عورتیں چاہیں توسارے رُسوم ورَو اج ختم ہوجائیں : 19 14
20 حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 20 1
21 حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نکاح : 20 20
22 ہجرتِ حبشہ : 21 20
23 حبشہ کو دوبارہ ہجرت : 22 20
24 مدینہ منورہ کو ہجرت : 22 20
25 اَولاد : 23 20
26 وفات : 23 20
27 کمپنیوں کی محدود ذمہ داری کی شرعی حیثیت اور جواز میں 24 1
28 کیا جوائنٹ سٹاک کمپنی شرعا ًقانونی شخص ہے ؟ 29 1
29 کمپنی اور شرکت میں فرق : 32 1
30 کمپنی کی ذمہ داری کا کیا سبب ہے : 32 1
31 اہم تنبیہ : 34 29
32 اب یہاں علمائے معاصرین کے تین نقطہ نظر ہیں : 34 29
33 گلدستہ ٔ اَحادیث 38 1
34 اہل جنت تین طرح کے ہیں : 38 33
35 تین بیٹیوں یا بہنوں کی پرورش پر جنت کی بشارت : 38 33
36 کسی کے لیے بھی اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ملنا جلنا چھوڑنا جائز نہیں : 39 33
37 اِس دَور کی اہم ضرورت 40 1
38 صبر و اِستقامت اور اپنی قیادت پر بھرپور اعتماد 40 37
39 اللہ ہی خالق ہے اور و ہی راہ دِکھانے والا ہے 45 1
40 بقیہ : ملفوظات شیخ الاسلام 54 9
41 دینی مسائل 55 1
42 ( طلاق کابیان ) 55 41
43 طلاق کاحکم : 55 41
44 طلا ق دینے کااہل : 55 41
45 یہودی خباثتیں 56 1
46 بنیا مین فرانکلین : 57 45
47 عالمی خبریں 62 1
48 قرآنِ کریم بیش قدر آسمانی کتاب ہے : پوپ بینڈکٹ 62 47
49 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter