ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2008 |
اكستان |
حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب رحمة اللہ علیہ ) حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا سیّد عالم ۖ کی دُوسری صاحبزادی ہیں۔ اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سب صاحبزادیوں میں بڑی تھیں، اِن کے بعد حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا اور حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہاپیدا ہوئیں۔ اِن دونوں میں آپس میں کون سی بڑی تھیں اِس میں سیرت لکھنے والوں کا اختلاف ہے۔ بہرحال یہ دونوں بہنیں اپنی بہن حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے چھوٹی تھیں۔ اِن دونوں بہنوں کا نکاح ابولہب کے بیٹوں عُتْبَہ اور عُتَیْبَہ سے آنحضرت ۖ نے کردیا تھا۔ حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتبہ سے اور حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح عتیبہ سے ہوا تھا۔ ابھی صرف نکاح ہی ہوا تھا رُخصت نہ ہونے پائی تھیں کہ قرآن مجید کی سورة تَبَّتْ یَدَا اَبِیْ لَھَبٍ نازل ہوئی جس میں ابولہب اور اُس کی بیوی (اُم جمیل) کی مذمت (بُرائی) کی گئی ہے اور اُن کے دوزخ میں جانے سے مطلع کیا گیا ہے۔ جب یہ سورت نازل ہوئی تو ابولہب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ محمد (ۖ) کی بیٹیوں کو طلاق دے دو ورنہ تم سے میرا کوئی واسطہ نہیں۔ ابولہب کی بیوی اُم جمیل نے بھی بیٹوں سے کہا کہ یہ دونوں لڑکیاں (یعنی حضرت محمد رسول اللہ ۖ کی صاحبزادیاں) (العیاذ باللہ) بد دین ہوگئی ہیں لہٰذا اِن کو طلاق دے دو چنانچہ دونوں لڑکوں نے ماں باپ کے کہنے پر عمل کیا اور طلاق دے دی۔ (اُسد الغابہ) حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نکاح : جب حضورِ اقدس ۖ نے اپنی صاحبزادی حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتبہ سے کردیا تو اِس کی خبر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو ملی۔ وہ اُس وقت مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ اِس خبر سے اِن کو بڑا ملال ہوا اور یہ حسرت ہوئی کہ کاش میرا نکاح محمد (ۖ) کی صاحبزادی رُقیہ رضی اللہ عنہاسے ہوجاتا۔ یہ سوچتے ہوئے اپنی خالہ حضرت سعدٰی رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور اُن سے تذکرہ کیا۔ خالہ صاحبہ نے اِن کو اِسلام کی تبلیغ دی وہاں سے چل کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہکے پاس آئے اور اِن کو اپنی خالہ کی باتیں بتائیں جو